وفاقی کابینہ نے سیاستدانوں کے دباؤ کے باوجود بندرگاہوں پر پھنسی ونٹیج کاروں کو موجودہ امپورٹ پالیسی آرڈر (آئی پی او) سے استثنیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ یہ کاریں پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درآمد کی گئی ہیں۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق کابینہ نے متفقہ طور پر وزارت تجارت کی سمری کو مسترد کردیا، جس میں مختلف بندرگاہوں پر پھنسی ہوئی تمام ونٹیج کاروں کو ایک بار چھوٹ دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
10 دسمبر 2024 کو وزارت تجارت نے کابینہ کو مطلع کیا کہ اس نے پہلے 25 جولائی 2023 کو ایک منصوبہ تجویز کیا تھا، تاکہ ان ونٹیج کاروں کی ایک بار ریلیز کی اجازت دی جائے۔ اس پلان کے لیے پچھلے ضابطے میں بیان کردہ ڈیوٹیوں کی ادائیگی کے علاوہ 10فیصد اضافی سرچارج کی ضرورت ہوگی۔ تاہم کابینہ نے 9 اگست 2023 کو اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
مزید برآں سندھ ہائی کورٹ نے 13 نومبر 2024 کو فیصلہ سنایا کہ کابینہ کو اس معاملے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے اور تین ہفتوں کے اندر اپنے فیصلے کی تفصیلی وضاحت فراہم کرے۔
جنوری 2019 میں، وزارت تجارت نے ونٹیج کاروں کی درآمد کی اجازت دینے کے لیے امپورٹ پالیسی آرڈر (آئی پی او) میں ترمیم کرنے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو ایک تجویز پیش کی۔ تاہم اس تجویز کو منظور نہیں کیا گیا۔
نتیجے کے طور پر، ونٹیج کاروں کے درآمد کنندگان نے SRO 883(1)/2018 کے تحت اپنی گاڑیوں کی رہائی کے لیے مختلف ہائی کورٹس کا رخ کیا۔ جب کہ کچھ عدالتوں نے رہائی کی منظوری دی۔ سندھ ہائی کورٹ کے ایک بڑے بینچ نے وفاقی کابینہ کو ہدایت کی کہ وہ ان درخواستوں کو ”ایک بار کی نرمی“ کی درخواستوں کے طور پر دیکھیں۔
کابینہ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی سراہا جس میں کابینہ کو اس معاملے پر غور و خوض کا ایک اور موقع فراہم کیا گیا۔ منٹس میں درج وجوہات پر تفصیلی بحث کے بعد سمری میں تجویز کو منظور نہیں کیا۔