امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کو ’دھمکی‘ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی یونین ہم سے تیل اور گیس کی تجارت میں اضافہ کر کے بڑھتا امریکی خسارہ کم نہیں کرتا تو اسے مزید ٹیکسوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ ”میں نے یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ ہمارے تیل اور گیس کی بڑے پیمانے پر خریداری کرے تاکہ امریکا کا بڑھتا ہوا خسارہ پورا کیا جا سکے۔“
دوسری جانب امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین پہلے ہی امریکی تیل اور گیس کی برآمدات کا بڑا حصہ خرید رہی ہے، فی الحال کوئی اضافی حجم دستیاب نہیں ہے۔
ٹرمپ کے بیان کے ردعمل میں یورپی کمیشن نے کہا کہ وہ نومنتخب صدر سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ توانائی کے شعبے سمیت پہلے سے مضبوط تعلقات کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ ”یورپی یونین روس سے توانائی کی درآمدات کو مرحلہ وار بند کرنے اورامریکا سے سپلائی کے ذرائع کو مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔“
یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے 2024 کی پہلی سہ ماہی میں یورپی یونین کی ایل این جی کی درآمدات کا 47 فیصد اور تیل کی درآمدات کا 17 فیصد فراہم کیا ہے۔
ادھر ٹرمپ نے تمام درآمدات پر نئے محصولات عائد کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو کئی دہائیوں تک امریکا کے ساتھ بڑے تجارتی سرپلس چلانے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے بار بار اشیا کے لیے امریکی تجارتی خسارے کو اجاگر کیا، لیکن اس میں مجموعی طور پر تجارت شامل نہیں ہے۔
یورواسٹیٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے امریکا کا یورپی یونین کے ساتھ گزشتہ سال 155.8 بلین یورو (161.9 بلین) ڈالرز کا تجارتی خسارہ تھا، تاہم اس کے پاس 104 بلین یورو کا فاضل تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ 20 جنوری کو صدارت کا عہدہ سنبھالیں گے، وہ امریکا کے تین بڑے تجارتی شراکت داروں کینیڈا، میکسیکو اور چین پر بھاری ٹیرف لگانے کا وعدہ کر چکے ہیں۔
علاوہ ازیں یورپی یونین نے 2022 میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد روسی توانائی پر انحصار کم کرنے کے فیصلے کے بعد امریکی تیل اور گیس کی خریداری میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔
امریکا حالیہ برسوں میں تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے جس میں تیل کے مائعات کی یومیہ 20 ملین بیرل یا عالمی طلب کا پانچواں حصہ ہے۔
یورپ کو امریکی خام برآمدات 20 لاکھ بی پی ڈی سے زائد ہیں، جو امریکا کی کل برآمدات کے نصف سے زیادہ کی نمائندگی کرتی ہیں اور باقی ایشیا کو بھیجی جاتی ہیں۔
امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق نیدرلینڈ، اسپین، فرانس، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک اور سویڈن اس کے سب سے بڑے درآمد کنندگان ہیں، یورپی یونین کی برآمدات پر جرمنی کا غلبہ ہے۔
یاد رہے کہ امریکا دنیا کا سب سے بڑا گیس پیدا کرنے والا اور صارف بھی ہے جس کی پیداوار 103 بلین کیوبک فٹ یومیہ سے زیادہ ہے۔