سندھ ہائیکورٹ کے ججز کی تقرریوں میں سیاسی مداخلت روکنے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے بینچ کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل طلب کر لیے۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ یہ درخواست ہمارے پاس کیوں آئی ہے؟ آئینی بینچ میں جانی چاہیئے، درخواست میں کیا استدعا کی گئی ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دیا جائے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں کے 2 الگ وکیل کیوں ہیں؟ ہم ایک درخواست میں ایک ہی وکیل کو سنیں گے، پہلےعدالت کو مطمئن کریں یہ درخواست ریگولر بینچ میں کیوں ہے آئینی بینچ میں کیوں نہیں؟
بعدازاں عدالت نے بینچ کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے ارکان کے پیش کردہ ناموں کو غیر آئینی قرار دیا جائے، جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تعداد زیادہ ہے۔
درخواست کے مطابق سیاسی جماعتیں ججز کی تقرری میں عدلیہ پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، ججز تقرری کے لیے صرف عدلیہ سے تعلق رکھنے والے ارکان کے پیش کردہ نام زیرِ غور لائے جائیں۔