سکھر کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنادی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج عبدالرحمان قاضی نے جے یو آئی کے رہنما خالد محمود سومرو قتل کیس کا 13 دسمبر کو محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے تمام 6 ملزمان حنیف بھٹو، مشتاق مہر، الطاف جمالی، لطف جمالی، سارنگ اور دریا خان جمالی کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے ملزمان کو قتل اور دہتشت گردی کے الزام میں عمر قید اور اسلحہ رکھنے کے الزام میں 7، 7 سال قید کی سزا سنائی جبکہ تمام ملزمان 2014 سے سینٹرل جیل میں قید ہیں۔
مقتول ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس کے وکیل اطہر عباس سولنگی نے میڈیا کو فیصلہ سنایا اور کہا کہ انصاف کے لیے عدالت بالا میں اپیل دائر کریں گے۔
خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس کی 450 سے زائد سماعتیں کیں، کیس میں مجموعی طور پر 17 گواہان پیش ہوئے اور انسداد دہشت گردی سکھر کی خصوصی عدالت نے کیس کا فیصلہ 13 دسمبر کو کو محفوظ کیا تھا، کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سینٹرل جیل سکھر میں قائم خصوصی عدالت میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے۔
دوسری جانب مرحوم کے بیٹے مولانا راشد محمود سومرو نے عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر سزائے موت ہونی چاہیئے تھی، فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
واضح رہے کہ 29 نومبر 2014 کو جے یو آئی (ف) کے سندھ چیپٹر کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو سکھر کے علاقے سائٹ ایریا میں مدرسہ حقانیہ سے ملحقہ مسجد میں حملہ آوروں نے اس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا جب وہ نماز فجر ادا کر رہے تھے۔
جے یو آئی کے مقتول رہنما کا تعلق سندھ کے شہر لاڑکانہ سے تھا۔
ڈاکٹر محمود سومرو کا شمار جے یو آئی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے 2006 سے 2012 تک سینیٹ کے رکن بھی رہے۔