خیبرپختونخوا کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضلع کُرم میں قیام امن کے لیے فریقین سے اسلحہ جمع کیا جائے گا۔
صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سی ایم ہاوس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور متعلقہ اراکین صوبائی کابینہ کے علاوہ کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اور اعلیٰ سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔
خیبر پختونخوا ایپکس کمیٹی کا اجلاس،دہشت گردی کیخلاف اقدامات کا فیصلہ
اجلاس میں ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لئے طویل مشاورت کے بعد لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دی گئی، صوبائی ایپکس کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ضلع کرم کے دونوں فریقین سے اسلحہ جمع کرنے کا متفقہ فیصلہ ہوا ہے ۔
وزیر اعظم کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں فریقین حکومت کی ثالثی میں آپس میں ایک معاہدے پر دستخط کرکے تمام اسلحہ جمع کریں گے، معاہدے میں رضا کارانہ طور پر اسلحہ جمع کرنے کے لئے دونوں فریق 15 دنوں میں لائحہ عمل دیں گے،یکم فروری تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کیا جائے جسکے بعد علاقے میں قائم تمام بنکر مسمار کئے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسی دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاقے کا زمینی راستہ وقفے وقفے سے عارضی طور پر کھولا جائے گا، زمینی راستے پر آمدورفت کو محفوظ بنانے کے لئے سکیورٹی میکنزم ترتیب دیا گیا، پولیس اور ایف سی قافلوں کو مشترکہ طور پر سکیورٹی فراہم کریں گے۔
وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا
تاہم علاقے میں آمدورفت کے مسئلے کے حل کےلئے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی ائیر سروس شروع کی جائے گی جس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیلی کاپٹر فراہم کریں گی۔
فریقین زمینی راستے کو ہمہ وقت کھلا رکھنے کیلئے کسی بھی پرتشدد کارروائی سے اجتناب کریں ورنہ انتظامیہ راستے کو دوبارہ بند کرنے پر مجبور ہوگی۔ علاقے میں فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے تمام سوشل میڈیا اکاونٹس کو بند کیا جائے گا۔
اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ میںتیراہ اور جانی خیل میں سکیورٹی کی تازہ صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا کیونکہ ان علاقوں میں پچھلے کچھ عرصے سے دہشتگردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا
تاہم لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لئے کچھ علاقوں میں سے عارضی نقل مکانی کروائی جا سکتی ہے،ان علاقوں کے لوگ کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے علاقے میں موجود شرپسندوں کو نکالنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔۔
اعلامیے کے مطابق کرم کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک قومی اور سنجیدہ مسئلہ ہے کسی کو اس حساس مسئلے پر سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،مسئلے پر بعض سیاسی قائدین کی طرف سے سیاسی بیانات قابل افسوس ہیں۔اعلامیہ مین کہا گیا کہ کرم کے مسئلے پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ایک ہی پیج پر ہیں،کرم میں بچوں کی اموات کو غلط رنگ دیا جا رہاہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔