وزیراعظم شہباز شریف اور چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش ڈاکٹر یونس کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں وزیراعظم نے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اس وقت ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کے لیے مصر کے شہر قاہرہ میں موجود ہیں، اس موقع پر وزیراعظم اور عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان D-8 سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی، جو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان موجودہ خیر سگالی اور برادرانہ تعلقات کی حقیقی عکاسی کرتی ہے۔
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی روابط کو اجاگر کیا، شہباز شریف انہوں نے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت، عوام کے درمیان رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کیمیکلز، سیمنٹ کلینکرز، آلات جراحی ، لیدر مصنوعات اور آئی ٹی سیکٹر جیسے شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے وسیع امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان نے دونوں ملکوں کے مابین تجارت اور سفر کی سہولت کے لیے کیے گئے حالیہ اقدامات پر بنگلا دیش کی عبوری حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس میں پاکستان سے آنے والے سامان کے 100 فیصد فزیکل معائنے کی شرط کو ختم کرنا اور ڈھاکا ایئرپورٹ پر پاکستانی مسافروں کی جانچ پڑتال کے لیے قائم خصوصی سیکیورٹی ڈیسک کو ختم کرنا شامل ہے۔
وزیراعظم نے پاکستانی ویزا کے درخواست دہندگان کے لیے اضافی کلیئرنس کی شرط ختم کرنے پر بھی ڈاکٹر یونس کا شکریہ بھی ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور بڑھتے ہوئے رابطوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا اور باہمی طور پر مفید ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے عوام سے عوام کے رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کو تسلیم کیا، جن میں فنکاروں، کھلاڑیوں، ماہرین تعلیم اور طلبا شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان اور پاکستانی فنکاروں کے ڈھاکا میں کنسرٹ کے انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں فریقوں نے ڈی ایٹ سمیت مختلف کثیرالجہتی فورمز پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
چاہتے ہیں نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے نوکریاں دینے والے بنیں، وزیراعظم
اس سے قبل وزیرِاعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی نہ صرف خطے پر دنیا بھر کے امن کے لیے ناگزیر ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے والے بنیں، نوجوانوں کی معاونت اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں ( ایس ایم ایز) کی ترقی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے اہم ہے۔
مصر کے شہر قاہرہ میں ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ڈی ایٹ کے 11 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈی 8 سربراہی اجلاس کی میزبانی پر حکومت مصر کو مبارکباد دیتے ہیں، غزہ میں جنگ بندی اشد ضروری ہے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہیں، غزہ میں جنگ بندی خطے سمیت دنیا بھر میں امن کے لیے ناگزیر ہے، برادر ملک آذربائیجان کو ڈی 8 کے نئے رکن کے طور پر خوش آمدید کہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں، نوجوان توانائی، نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں، ڈی 8 رکن ممالک کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اجلاس کا موضوع 21 ویں صدی میں ہماری اجتماعی خوشحالی کا واضح خاکہ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زائد حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، پاکستان ، یوتھ پروگرام کے ذریعے معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، 2013 سے اب تک 6 لاکھ طلبہ کو لیپ ٹاپس تقسیم کیے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے پاس بہترین آئیڈیاز ہوتے ہیں، اس وقت ہماری توجہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا پروٹیکشن اور سائبر سکیورٹی پر مرکوز ہے تاکہ ہمارے نوجوان دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بڑھتے مواقع سے فائدہ اٹھاسکیں اور ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے ملازمتیں دینے کی جانب جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسرز کمیونٹیز میں سے ایک ہے، ہونہار اور قابل طالب علموں کو اسکالر شپس دی گئی ہیں، نوجوانوں کو جدید صلاحتیوں سے آراستہ کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔
قبل ازیں، جمعرات کو شاہی محل آمد پر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے شہباز شریف کا استقبال کیا، وزیر اعظم شہباز شریف نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے، ڈی ایٹ ممالک کےسربراہان سے مصافحہ کیا اور ان سے خیرسگالی کے جذبات کا بھی اظہار کیا۔
استنبول میں 1997 میں قائم ہونے والی ڈی ایٹ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن، جسے ڈیولپنگ -8 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مصر ، نائجیریا ، ترکی ، پاکستان ، انڈونیشیا ، بنگلہ دیش ، ایران اور ملائیشیا کے مابین ترقیاتی تعاون کی تنظیم ہے۔
ڈی ایٹ کے اجلاس کا موضوع نوجوانوں پرسرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) کو فروغ دینا ہے۔
وزیراعظم کی قاہرہ میں ترکیہ کے صدر سے ملاقات
گیارویں ڈی 8 سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کے مابین دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنمائوں کی ملاقات کے دوران مشرق وسطیٰ اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیر اعظم نے ملاقات میں صدر اردوان کی قیادت میں ترکیہ کی مثالی ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ میں تاریخی، برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں بالخصوص آئی ٹی، زراعت اور گرین ٹیکنالوجی کے نئے شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانا چاہیے۔
رہنماؤں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان 5 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ تجارتی ہدف کے حصول کے لیے اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ پر زور دیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات قدیم ثقافتی اور مذہبی اقدار پر مبنی ہیں، ترک عوام پاکستان کے لیے اپنے دلوں میں خاص مقام رکھتے ہیں۔
ترکیہ کے صدر نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا ، صدر اردوان نے علاقائی امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔
صدر ایردوان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری کو سراہا۔ فلسطین اور لبنان کے لیے انسانی امداد بھیجنے پر تعریف کی۔ ملاقات کے دوران رہنماؤں کا فلسطینی عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف نے صدر ایردوان کو اسلام آباد میں اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی شریک صدارت کے لیے پاکستان کے دورے کی دعوت کی تجدید کی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی ملاقات میں موجود تھے۔