فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سابق صدر کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرعارف علوی کے خلاف اس کے پاس کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی آئینی بینچ کے روبرو سابق صدر عارف علوی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے رپورٹ جمع کروا دی جس میں میں کہا گیا کہ ایف آئی اے میں سابق صدر کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے صوبے میں سابق صدر کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے مزید مہلت طلب کرلی۔
نو مئی مقدمے میں پی ٹی آئی کے 8 کارکن اشتہاری قرار
عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟ سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ مختلف محکموں سے تفصیلات جمع کرنی ہے۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیے کہ آئی جی سندھ اگر مقدمات کی تفصیلات کے لئے ذمہ دار نہیں تو کون ہے؟ کیا ایف آئی آر چھپائی جارہی ہیں؟ سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی آر میانوالی میں درج ہے اور حفاظتی ضمانت یہاں سے حاصل کی ہے۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیئے درخواست گزار کو خدشات ہیں کہ یہاں بھی مقدمات درج ہوسکتے ہیں، جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہو کہا کہ ہم نے اسی لیے ریکارڈ منگوایا ہے۔
جس نے مذاکرات کرنے ہیں ہمارے پاس آئے، پی ٹی آئی رہنما
عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے صوبے میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لئے مہلت دیتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔
عدالت نے سابق صدر کو کسی نئے مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک رکھا ہے۔