سائنس دانوں کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ خلا میں بھیجے گئے چھوٹے انسانی دماغ نے توقع سے کہیں زیادہ بہتر سفر انداز سے کامیاب سفر کیا۔
ڈیلی اسٹار کے مطابق سال 2019 میں امریکی محققین نے لیب سے تیار کیے گئے انسانی دماغ کے چھوٹے ٹشوز کو خلا میں ایک ماہ کے طویل تجربے کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجا۔
ایک ماہ بعد جب دماغ کے چھوٹے ٹشوز زمین پر واپس آئے تو محققین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ خلا میں ہفتوں گزرنے کے بعد بھی یہ صحت مند اور اچھی طرح سے بڑھ رہے تھے۔ درحقیقت وہ زمین پر ایک ہی خلیات سے زیادہ تیزی سے تیار ہوئے تھے۔
سائنسدانوں نے دنیا کو ختم کرنے کی طاقت رکھنے والا بیکٹیریا بنا لیا
مالیکیولر بائیولوجسٹ جین لورنگ نے کہا کہ یہ دریافت مزید خلائی تجربات کے دروازے کھولتی ہے جو دماغی امراض کو سمجھنے اور ان سے لڑنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔
جین لورنگ کا کہنا تھا کہ یہ دماغی بیماریوں کو سمجھنے اور ان کے علاج میں ہماری مدد کرنے کے لیے خلا میں مزید تحقیق کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔
محققین نے دل میں چھپا ہوا دماغ تلاش کرلیا
سائنسدان ڈیوڈ ماروٹا کی سربراہی میں ایک ٹیم نے اس بات کا مطالعہ کیا کہ خلا میں بھیجے گئے انسانی دماغ کیساتھ کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک سے زائد سکلیروسیس اور پارکنسنز جیسی بیماریوں سے متاثرہ دماغی خلیات پر توجہ مرکوز کی۔
محققین نے صحت مند افراد اور ایک سے زیادہ سکلیروسیس اور پارکنسنز کے مریضوں کے خلیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک لیب میں دماغ کے چھوٹے ٹشوز کو بڑھایا۔ انہوں نے مدافعتی خلیات بھی شامل کیے جو دماغ کی حفاظت میں مدد کرتے ہیں۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ دل کے دورے کیوں پڑتے ہیں؟
سائنس دانوں نے خلا میں جانے والے دماغ کے ٹشوز کا موازنہ زمین پر رہنے والوں سے کیا۔ انہوں نے دونوں گروپس کے درمیان نمایاں فرق پایا، اور یہ صحت مند اور بیمار عطیہ دہندگان دونوں کے ٹشوز کے لیے درست تھا۔
مطالعہ سے معلوم ہوا کہ دماغ کے ٹشوز جو خلا میں بھیجے گئے تھے ان میں کچھ حیران کن تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں۔ وہ دماغ تیزی سے بوڑھے ہورہے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ خلا میں خلیات زمین پر موجود خلیات سے زیادہ تیزی سے بوڑھے ہوتے ہیں۔
خلا میں بھیجے والے دماغ کے ٹشوز میں توقع سے کم تناؤ اور سوزش دیکھی گئی۔