امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیا عائد کردی ہیں، امریکی محکمہ خارجہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان چار پاکستانی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔
میتھیو ملر کے مطابق اس مدد میں خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری بھی شامل ہے جو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ کراچی کے تین اداروں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع پر کارروائی کی جائے گی۔
امریکی پابندیوں کا شکار ہونے والے پاکستانی اداروں میں اسلام آباد کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس اور کراچی میں قائم تین ادارے اختر اینڈ سن، ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل اور روک سائیڈ انٹرپرائیزز شامل ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکا نے پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہوں، امریکا رواں سال اپریل، اکتوبر اور ستمبر میں بھی پاکستانی کے میزائل اور ڈرون پروگرام کو سبوتاژ کرنے کیلئے متعدد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرچکا ہے۔
پاکستان نے امریکا کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد دینے کے الزام میں چار اداروں پر پابندی کے اقدام کو متعصبانہ قرار دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو برقرار رکھنا ہے، اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا کا یہ امتیازی طرز عمل علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، پابندیوں کا تازہ اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے۔ پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں، پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ عوام نے اس کی قیادت کو عطا کیا، اس اعتماد کے تقدس کی سیاسی میدان میں سب سے زیادہ عزت کی جاتی ہے۔