سپریم کورٹ نے ججز تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن رولز کا مسودہ جاری کر دیا، ابتدائی مسودہ عوام کی رائے جاننے کیلئے ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔
جاری مسودہ کے مطابق میرٹ پروفیشنل کوالیفیکیشن، قانون پر عبور، صلاحیت پر مشتمل ہوگا، ججز کیلئے میرٹ میں امیدوار کی ساکھ اور دباؤ سے آزاد ہونا بھی شامل ہوگا۔
مسودہ کے مطابق ججز کیلئے نامزدگیوں میں وکلاء اور سیشن ججوں کی مناسب نمائندگی ہونی چاہیے، سپریم کورٹ میں تعیناتی کیلئے تمام ہائی کورٹس کی مناسب نمائندگی بھی یقینی بنائی جائے گی۔
جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب
جوڈیشل کمیشن کے مسودہ کے مطابق سپریم کورٹ میں تعیناتی ہائی کورٹس کے 5 سینئر ترین ججوں سے ہونی چاہیے، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری 3 سینئر ترین ججز میں سے ہوگی۔
جاری مسودہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں تمام ناموں پرغور کرنے کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا، جوڈیشل کمیشن کے 2010 کے رولز ختم کر دیئے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ججز تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن رولز کا ابتدائی مسودہ جاری کر دیا
جاری مسودہ کے مطابق کسی امیدوار کی بطور جج تقرری کے لیے میرٹ کا تعین آئین کے تحت جج کے حلف میں درج معیار کے مطابق کیا جائے گا۔
جج بننے کے لیے قانون کے مطابق بلا خوف و رعایت، محبت یا بغض کے تمام طبقات کے ساتھ انصاف کرنے کی صلاحیت بھی ضروری ہے۔
اعلیٰ عدلیہ بڑے اجلاس آج، جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل
ججز تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے جاری مسودہ میں کہا گیا کہ ججز کی تقرری کیلئے میرٹ پروفیشنل کوالیفیکیشن، قانونی پر عبور اور صلاحیت پر مشتمل ہوگا۔
ججوں کیلئے میرٹ میں امیدوار کی ساکھ اور دبائو سے آزاد ہونا شامل ہوگا، نامزدگیوں میں وکلاء اور سیشن ججز کی مناسب نمائندگی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ میں تعیناتی کیلئے تمام ہائی کورٹس کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائے۔
مسودہ کے مطابق سپریم کورٹ میں تعیناتی ہائی کورٹس کے 5 سینئر ترین ججز میں سے ہونا چاہیے، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری 3 سینئر ترین ججز میں سے ہوگی۔
جاری مسودہ کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں تمام ناموں پر غورکرنے کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا، جوڈیشل کمیشن کے 2010 کے رولز ختم کر دیے گئے ہیں۔
مسودہ کے مطابق ہائیکورٹ جج کیلئے نامزد وکیل فوجداری، سول، فیملی یا دیگر مقدمات کی تفصیلات بھی دینا ہونگی، جبکہ سالانہ ٹیکس ادائیگی کی تفصیل بھی ظاہر کرنا ہوگی۔
مسودہ میں کہا گیا کہ وہ شخص جو براہ راست یا بالواسطہ کسی رکن سے اپنی نامزدگی پر اثر انداز ہونے کے لیے رابطہ کرے گا، اسے بطور جج تقرری کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔