کراچی: ایم کیو ایم کی قیادت کی آمد پر مولانا فضل الرحمان نے خوشی کا اظہار کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ”مولانا صاحب سے ہر دور میں ملاقات ہوتی رہی ہے، 26ویں ترمیم کے موقع پر بھی سب کے اپنے اپنے مؤقف تھے“۔
ملاقات میں مدارس رجسٹریشن بل کے حوالے سے بات چیت کی گئی، ایم کیو ایم وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، ڈاکٹر فاروق ستار اورسید امین الحق شامل تھے۔
جے یو آئی کی طرف سے سنیٹر کامران مرتضٰی، مولانا عبدالغفورحیدری، سنیٹرعطاء الرحمان، مولانا اسعد محمود اوراسلم غوری موجود تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا آج متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت ہمارے پاس آئی، انکا آنا ہمارے لیے خوشی کی بات ہے، ہمارا یہی مطالبہ ہے حکومت دینی مدارس کاگزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے، چاہتے ہیں سیاسی تنازعہ کے بغیرمعاملات خوش اصلوبی سے حل ہوں۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول نے کہا کہ “آج ہم نے مولانا کے مؤقف پر کھل کر بات کی ہے۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے قانون سازی کے عمل کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ”قانون سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے“۔
مولانا نے مدارس سے متعلق قانون سازی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ”ایوان صدر نے مدارس سے متعلق قانون سازی کو الجھادیا“ اور اس بات پر زور دیا کہ ”مدارس سے متعلق بل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے“۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ”دینی مدارس کے حوالے سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے“۔
خالد مقبول نے بھی اس بات کی حمایت کی اور کہا کہ ”ہم چاہتے ہیں کہ مدارس کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کیا جائے“۔
وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا، ہم ہر دور میں مولانا فضل الرحمن کے پاس آتے رہے ہیں، ہم نے آج مولانا کے موقف کو سمجھنے کی کوشش کی ہے، مذاکرات سے ہی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کا حسن ہے
اس موقع پر گورنر نے کہا کہ ”آپ کہتے ہیں کہ مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت درج کیا جائے“۔ کامران ٹیسوری نے بھی وضاحت کی کہ ”ہم تو وزیر تعلیم ہی مولانا صاحب کے پاس لے آئے“۔
متحدہ قومی موومنٹ کے وفد کی قیادت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی۔
مدارس کی رجسٹریشن کا بل ایکٹ بن چکا، اس میں ترمیم آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فضل الرحمان