Aaj Logo

شائع 17 دسمبر 2024 11:11am

لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا ایک بار پھر بے نقاب، آپریشن ہلاک ہونے والا ذاکر حسین لاپتہ افراد کے بھیس میں دہشتگرد نکلا

لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا، پنجگور میں 13 دسمبر کو دوران آپریشن ہلاک ہونے والا ذاکر حسین لاپتہ افراد کے بھیس میں دہشتگرد نکلا۔

ذرائع کے مطابق 25 سالہ ذاکر حسین برز کپر کا رہائشی اور واٹر سپلائی اسکیم میں سرکاری ملازم تھا، ذاکر ڈیوٹی کی بجائے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں میں شرکت کرتا رہا، ذاکر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ذہن سازی کی بدولت خود کش حملہ آور بننے کیلئے پہاڑوں پر گیا۔

ذاکر حسین شروع سے ہی دہشت گرد تنظیم میں شامل تھا، یہاں تک کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک سالہ بیٹے سمیت طلاق دے کر چھوڑ دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ذاکر حسین رواں سال اپریل میں پہاڑوں سے واپس آیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس کی واپسی کو بچاؤ کے طور پر پیش کرکے سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچ نوجوانوں کی ذہن سازی سے لے کر ان کو دہشتگردوں میں شامل کرنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مکروہ دھندہ ہے جس سے کئی بلوچ نوجوان جان سے گئے۔

ماہرین کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کا ایجنڈا بلوچستان کی نوجوانوں نسل کو تباہ کرنا اور سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے منفی اور جھوٹے پروپیگینڈے سے ریاست مخالف عناصر کا جھوٹ کھل کر سامنے آچکا ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی جھوٹی داستانیں بنا کر نوجوان بلوچوں کو دہشتگرد بننے پر مجبور کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچوں کو نقصان پہنچانے کے اصل مجرم نام نہاد بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں میں شامل لوگ ہیں، یہ لوگ ان نوجوانوں کو سبز باغ دکھا کر دہشتگرد بنا دیتے ہیں۔

ذاکر حسین کی ہلاکت نے ثابت کیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے یہ ڈرامہ سیاسی کھیل اور ملک کو بدنام کرنے کیلئے کیا۔

Read Comments