سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سقوط ڈھاکہ پر اور سانحہ اے پی ایس کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ آج کے روز پاکستان کی تاریخ کے دو بڑے سانحات رونما ہوئے، 1971 میں آج ہی کے روز ملک دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا، 2014 میں آج ہی کے دن معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 1971کا سانحہ ہمیں سیاسی خود احتسابی کا درس دیتا ہے اور 2014 کا سانحہ ہمیں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، دونوں سانحات ہمیں سکھاتے ہیں کہ جو گھر بکھر جاتا ہے وہ کبھی قائم نہیں رہ سکتا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ہمارا دشمن ہمیں سیاسی، سماجی و اقتصادی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار دیکھنا چاہتے ہیں، ہمیں سیاسی انتشار پھیلا کر دشمنوں کو موقع فراہم نہیں کرنا چاہیے، جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کی گذارشات پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے، ابھی بھی دیر نہیں ہوئی، حمود الرحمٰن کمیشن کی رپورٹ کی گذارشات پرعملدرآمد ممکن ہے۔
اعلامیے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ ہمیں نیشنل پولیٹیکل ری کنسیلیشن پلان کی بھی ضرورت ہے، سیاسی اتحاد کا بیج بو کر ہم مستحکم معیشت کی فصل کاٹ سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ جو تاریخ سے نہیں سیکھتے وہ تاریخ کو دہرانے کے در پر ہوتے ہیں۔