خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن و امان کی صورت حال کے باعث پاراچنار ٹل مین روڈ پچھلے 68 دنوں سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث شہری پریشان ہیں جبکہ اپر کرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہونے سے اشیائے خورد و نوش کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔
ضلع کرم میں پاراچنار ٹل مین روڈ پچھلے 68 دنوں سے ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے، پارا چنار شہر میں اشیائے ضروریہ کا فقدان ہے، اشیائے خورد و نوش، ادویات، ایندھن سمیت مختلف چیزوں کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق سہولت اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث اسپتالوں میں اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے، خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دی جانے والی ادویات خارش اور ملیریا کی تھیں، روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والے دوائیاں مکمل ختم ہوچکی ہیں، پچھلے 3 دنوں میں نمونیا سے 3 بچے اسپتال میں دم توڑ گئے۔
ضلع کرم : امن جرگہ تاحال کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا، شہریوں کی مشکلات میں اضافہ
کرم: بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے آیا پشتون قومی امن جرگہ واپس، فریق نے وقت مانگ لیا
بارڈ حکام کے مطابق پاک افغان خرلاچی بارڈر 2 مہینوں سے ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے۔
مقامی عمائدین کے مطابق اپر کرم کے تقریباً چار لاکھ آبادی علاقے میں مخصور ہوکر رہ گئی ہے، ہزاروں افراد کے ٹکٹ اور ویزے ایکسپائر ہوگئے۔
ماہرین تعلیم کے مطابق قبائلی جھڑپوں اور روڈ بندش نے تعلیم اور اقتصادی کو تباہ کر دیا، بچوں کے ذہنوں میں صرف بندوق اور حالیہ حالات کی باتیں ہیں، تعلیم کی طرف کسی کو گامزن کرنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔