صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعطم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات دہشت گردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب کرتے ہیں، پاکستانی قوم دہشت گردوں کو کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی، یہ ایک ایسا دل سوز واقعہ تھا جس کی یاد ایک دہائی سے ہمارے دلوں کو مضطرب کر رہی ہے۔
سانحہ اے پی ایس کو10 برس مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوسناک دن دہشت گردوں نے ہمارے بچوں اور قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، معصوم بچوں پر حملہ گھناؤنا اور انسانیت سوز جرم ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی، آئیے دہشت گردی کے خاتمے اور پرامن پاکستان کے لیے کام کرنے کا عہد کریں۔
صدر مملکت نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے افسوسناک دن دہشت گردوں نے ہمارے بچوں اور قوم کے مستقبل پر حملہ کیا، آج کے دن دہشتگردوں نے معصوم بچوں سمیت شہریوں کو سفاکیت سے قتل کیا، دہشت گردوں نے اساتذہ اور بچوں کو نشانہ بنا کر عوام دشمنی کا ثبوت دیا۔
آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ معصوم بچوں پر حملہ گھناؤنا اور انسانیت سوز جرم ہے، سانحہ اے پی ایس سے واضح ہے کہ دہشت گردوں کا ایجنڈا ملک میں فساد اور انتشار پھیلانا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 16دسمبر کے دن نے ہماری قوم کی اجتماعی یادداشت پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں، ہماری ہمدردیاں معصوم جانوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں، یہ دن ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری قوم کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اے پی ایس حملہ ہمارے بچوں، ہمارے مستقبل اور ہمارے وجود پر حملہ تھا، سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات دہشتگردوں اور خوارج کا اصل چہرہ بے نقاب کرتے ہیں۔
صدر آصف زرداری نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم دہشت گردوں کو کبھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دے گی، سانحہ اے پی ایس نے ہمیں دہشت گردی کے خلاف بحیثیت قوم متحد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم مصیبتوں کے سامنے ہمت نہیں ہارتی، یہ دن دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے، اس عفریت کے مکمل خاتمے کیلئے کوششیں تیز کرنے کی یاد دلاتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیاسی قیادت نے بھی قربانیاں دیں،آج ہم اپنے بہادر سپاہیوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کی دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ اپنے بچوں، قائدین اور شہریوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، پاکستان سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی باقیات جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کو مشترکہ طور پر کوششیں کرنا ہوں گی۔ صدر مملکت نے زور دیا کہ آئیے دہشت گردی کے خاتمے اور پرامن پاکستان کے لیے کام کرنے کا عہد کریں۔
دریں اثنا وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج جبکہ پاکستان کی تاریخ کے ایک ناقابل فراموش سانحے، ایک بہت بڑے نقصان کے 10 سال مکمل ہو رہے ہیں، ہمارا دل غم زدہ اور خون کے آنسو روتا ہے. یہ ایک ایسا دل سوز واقعہ تھا جس کی یاد ایک دہائی سے ہمارے دلوں کو مضطرب کر رہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کو بزدل، بے رحم اور حیوانیت سے بھرپور دہشت گرد, آرمی پبلک اسکول پشاور کے احاطے میں گھس کر تباہی و بربادی کرتے ہوئے 144 معصوم جانوں کو ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا کر گئے، اس حیوانیت کا شکار ہوکر شہید ہونے والوں میں سے اکثریت کم سن بچوں کی تھی جو کہ بہت ہی کم عمری میں ہمیں غمگین کرکے دنیا سے چلے گئے۔ ان کی زندگی، ان کے خواب، ان کی امیدیں، ان کا مستقبل ان سے چھین لیا گیا۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 9 سال مکمل، شہداء کے لواحقین کا حوصلہ پہاڑ جیسا بلند
وزیراعظم نے کہا کہ اس سانحے کو خواہ کتنا ہی وقت کیوں نہ گزر جائے، ان معصوم و کم سن بچوں کی جدائی کے صدمے کو مٹا نہیں سکتا، ان ننھی کونپلوں نے اس دن ناقابل برداشت ظلم و بربریت کا سامنا کیا اور جام شہادت نوش کیا۔ ان خاندانوں اور والدین جنہوں نے اپنے پیاروں کو اس بھیانک سانحے میں کھو دیا، جن کے لخت جگر ان سے چھین لئے گئے، کے غم اور تکلیف کو کسی طور بھی کم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قوم کو یاد رکھنا چاہیے کے فتنہ الخوارج اور ان جیسے دوسرے دہشت گرد ملک دشمن گروہوں کا نہ دین سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی کسی بھی معاشرتی اقدار سے - بیرونی ملک دشمن عناصر کی ایماء پر یہ بزدل معصوم پاکستانیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے نشانہ بناتے ہیں - پوری قوم ان بزدل دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے اور انشاء اللہ کھڑی رہے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم ہمارے بچوں و اساتذہ کی بہادری کو سلام، انہیں خراج عقیدت، ان کے خاندانوں کی قربانیوں اور ہماری سیکورٹی فورسز کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جوآج بھی تمام ملک دشمن عناصر سے پوری ہمت اور جواں مردی سے نبرد آزما ہیں۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آئیے آج ہم ایک پر امن اور محفوظ پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں، جہاں کسی معصوم کو دوبارہ اس ظلم و بربریت سے نقصان نہ پہنچے، کسی بھی بچے کو خوف کے عالم میں اسکول نہ جانا پڑے اور ایسی کسی بھی ناانصافی کی کڑی سے کڑی سزا دی جائے، یہ ایک عہد ہے جو ہمیں مل کر کرنا ہے، یہ سب ہم پر اس سانحے کے متاثرین و شہداء کا قرض ہے کہ ہم سب اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی جانیں رائیگاں نہیں گئیں۔ ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہم کبھی معاف نہیں کریں گے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی 10 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بدترین دشمن نے 16 دسمبرکو معصوم بچوں اوربے گناہ اساتذہ کو شہید کیا، یہ دن ہمارے عزم کا نشان بن چکا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف لڑتے رہیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ بچو ں اور ٹیچرز نے اپنے قیمتی لہو سے پرامن پاکستان کی بنیاد رکھی، درندہ صفت دہشت گردوں نے ننھے پھولوں کو مسل کرسفاکیت کا بزدلانہ فعل کیا، شہدا اے پی ایس شہید آج بھی قوم کے دلوں میں زندہ ہیں، بزدل دشمن کے لیے پاک دھرتی تنگ کر دی گئی ہے۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ شہدائے اے پی ایس نے قوم کو دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے کے لیے ایک کیا، قوم آج شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کررہی ہے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کی 10 ویں برسی کے موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول ملکی تاریخ کا نہایت اندوناک سانحہ تھا، سانحہ اے پی ایس ناقابل فراموش ہے، سانحہ آرمی پبلک اسکول نے ہر آنکھ کو آشکبار کیا، اس سانحے نے ملک میں دیرپا امن کی بنیاد رکھی۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم ، حکومت اور اداروں کو مشترکہ دشمن کے خلاف متحد کیا، شہدائے اے پی ایس کا غم آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے، 16 دسمبر آج کے دن انسانیت کے دشمنوں نے ننھے اور معصوم طالب علموں کو بے دردی سے قتل کیا، 16 دسمبر کا دن متاثرہ والدین کے لیے نہایت کرب کا دن ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کو معاشرے سے ختم کرنے کے لیے پوری قوم متحد ہوئی ،حکومتی ، سیاسی اور عسکری قیادت نے مل بیٹھ کر اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان بنایا، نیشنل ایکش پلان پرامن پاکستان کی طرف درست اور بروقت اقدام ثابت ہوا، شہدائے اے پی ایس نے قربانی کی مثال رقم کی،،شہدائے اے پی ایس کے خاندانوں کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتا ہوں۔
16 دسمبر 2014 کو 6 دہشت گرد دیوار پھلانگ کر پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوئے، جدید اسلحہ سے لیس اور سرکاری اہلکاروں کی وردیوں میں ملبوث دہشت گردوں نے علم کی پیاس بجھانے والے طلباء پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کردی تھی جس سے معصوم طلباء اور بے گناہ اساتذہ خون میں لت پت ہوگئے اور پھولوں کی خوشبو سے مہکتا اسکول چند ہی لمحوں میں بارود کی بو سے آلودہ ہوگیا۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر پہنچ کر اے پی ایس کا گھیراؤ کیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 خودکش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد مار ڈالا، درندہ صفت دہشت گردوں کے حملے میں 122 معصوم طلبا سمیت 147 افراد شہید ہوئے، دہشت گردوں سے مقابلے میں 2 افسروں سمیت 9 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث 6 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا جنہیں ملٹری کورٹس نے موت کی سزائیں سنائیں۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا اور قبائلی علاقوں سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے نتیجے میں جہاں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوا وہیں علم دشمن عناصر کے ناپاک ارادے بھی خاک میں مل گئے۔