خواتین کو معاشرے میں ان کا جائز مقام دلوانے کے لئے بلوچستان سے راضیہ بتول کی شکل میں ایک طاقتور آواز ابھر رہی ہے جو لڑکیوں کو مختلف شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ لانے کے لئے تگ و دو میں مصروف ہیں
بلوچستان کی وسائل سے مالا مال پسماندہ سرزمین جہاں چیلنجز کا سایہ کثیف ہے، ایک امید کی کرن چمک رہی ہے۔ یہ کرن راضیہ بتول چنگیزی ہیں ایک نوجوان اور پرجوش سماجی کارکن، جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
حال ہی میں، راضیہ بتول نے ایک ویلفیر ٹرسٹ قائم کیا ہے۔ یہ ٹرسٹ بلوچستان کی خواتین کو تعلیم، صحت اور ہنر کی تربیت فراہم کرتا ہے۔ ٹرسٹ کے تحت کڑھائی، بیوٹیشن اور کمپیوٹر کے کورسز مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔
ٹرسٹ میں تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کے چہروں پر امید کی چمک دیکھی جا سکتی ہے۔ ان کے لیے یہ صرف ایک کورس نہیں بلکہ ایک نئی زندگی کا دروازہ ہے۔
راضیہ بتول کا خواب ہے کہ یہ خواتین معاشی طور پر خود کفیل ہوں اور اپنے خاندانوں کو سہارا دیں اور معاشرے کے لیے بھی مثبت تبدیلی کا باعث بنیں۔