بچپن میں اغوا ہونے والا چینی شخص جو 26 برس بعد اپنے والدین سے دوبارہ ملا، نے اپنے مالدار باپ کی طرف سے دیے جانے والے مہنگے ترین تحائف کو ٹھکرا دیا۔
شمالی چین کے صوبے ہیبی کے شہر زنگ ٹائی سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ ژی چنگ شوائی کو 20 جنوری 1999 کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ صرف تین ماہ کا تھا۔
مذکورہ چینی شخص کے حیاتیاتی والدین جو کئی تعمیراتی کمپنیوں کے مالک ہیں، نے اسے 10 سال تک تلاش کیا اور اسے ڈھونڈنے کے لیے ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد ڈالرز خرچ کیے۔
5 دسمبر کو ایک حالیہ انٹرویو میں ژی چنگ شوائی نے بتایا کہ اس نے اپنے والد کی اپارٹمنٹس اور لگژری گاڑیوں کی پیشکش ٹھکرا دی تھی۔
بچھڑا ہوا بیٹا 3 دہائیوں بعد اپنے والدین سے مل گیا
ژی چنگ نے انٹرویو میں بتایا کہ اسے خدشہ تھا کہ اچانک امیر ہونے سے اس کے سوچنے کا انداز بدل جائے گا اور وہ لاپرواہی سے پیسہ خرچ کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
زی کا کہنا تھا کہ مجھے ڈر تھا کہ اگر میں نے ان تحائف کو قبول کر لیا تو میری سوچ بدل جائے گی۔ میں ان امیر بچوں میں سے ایک نہیں بننا چاہتا تھا جو لاپرواہی سے پیسہ خرچ کرتے ہیں، جیسا کہ فلم ہیلو مسٹر بلینیئر میں کیے گئے تھے۔
آج نیوز نے 36 سال سے بچھڑے باپ بیٹیوں کو ملادیا
ژی نے اپنے والد سے کہا کہ مجھے واقعی میں اپنی ہونے والی بیوی کے ساتھ رہنے کے لیے ایک جگہ کی ضرورت ہے۔ میں جلد ہی شادی کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے کسی اور تحفے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں سخت محنت کر سکتا ہوں اور اپنی گاڑی خود خرید سکتا ہوں، چاہے میں چند ہی پیسے کیوں نہ کماؤں۔
ژی کے اس عمل پر بعض افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا کہا کہ وہ دوسروں کی توجہ اور ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔