چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے حوالے سے معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، فیوژن فارمولہ پر تحفظات ختم ہونے کے بعد پاک بھارت کرکٹ بورڈز متفق ہیں اور ان کے آفیشلز مسودے پر دستخط کریں گے، آئی سی سی عہدیداران کے بھی فیوژن فارمولہ پر دستخط ہوں گے اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل آج یا پیر کو باضابطہ اعلان کرے گا۔ تاہم، بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارت کے پاکستان میں کھیلنے سے انکار پر چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کیلئے ایک ہائبرڈ فارمیٹ قبول کرنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں اندرونی جھگڑے شروع ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی خبر رساں ایجنسی ”آئی اے این ایس“ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پی سی بی کے بہت سے ممبران ہائبرڈ فارمیٹ کو قبول کئے جانے کے فیصلے سے ناخوش ہیں۔
پاکستان سپر لیگ 10: پلاٹینیم کیٹیگری کے کھلاڑیوں کے نام فائنل
خیال رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کیلئے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز کی تصدیق کر دی ہے، جس کے تحت بھارت اپنے میچز دبئی میں کھیلے گا جبکہ باقی ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کرے گا۔
فارمولے تحت پاکستان کو کولمبو میں 2026 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنے میچز کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔ پاکستان کو 2027 کے بعد آئی سی سی ویمنز ایونٹ کی میزبانی کے حقوق بھی دیے گئے ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے اس فارمولے کو قبول کرنے کے بعد پی سی بی کے اندر ہائبرڈ ماڈل پر لڑائی شروع ہوگئی ہے۔
ٹی 20 میچ میں نامناسب حرکت پر افغان آل راؤنڈرر کو جرمانہ
آئی اے این ایس نے بتایا کہ بعض ارکان نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی کو آئی سی سی کے ہتھکنڈوں کو قبول نہیں کرنا چاہئے۔
پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو پی سی بی کے ہائبرڈ ماڈل پر رضامندی کے طریقے سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2027 کے بعد خواتین کے کرکٹ ٹورنامنٹ کی پیشکش ہائبرڈ ماڈل کے تحت چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی کا معاوضہ نہیں ہے۔
2024 میں کن کھلاڑیوں کو گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا؟
انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر کہا، ’اب کہا جا رہا ہے کہ 2027 یا 2028 میں پاکستان کو خواتین کا ورلڈ کپ دیا جائے گا۔ ہر کوئی کہے گا، ’واہ جی واہ! یہ بہت اچھا ہے، ایک نہیں بلکہ دو آئی سی سی ایونٹس (پاکستان میں)۔ لیکن اس طرح کے ایونٹس کا فائدہ کیا ہے؟ تاکہ 2026 میں پاکستانی ٹیم ہندوستان جائے اور ہندوستانی خواتین کی ٹیم پاکستان آئے اور براڈ کاسٹرز کا کوئی نقصان نہ ہو‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک لالی پاپ ہے جو آئی سی سی پی سی بی کو دے رہا ہے… کہ اگر آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں تو تحریری طور پر کچھ نہ مانگیں اور ہم آپ کو ایک اور آئی سی سی ایونٹ دیں گے‘۔
راشد لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، بلکہ ہمیں اگلے سال ہونے والا ایشیا کپ مانگنا چاہئیے، پی سی بی کو ویمنز ورلڈ کپ یا انڈر 19 ورلڈ کپ کی میزبانی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر پی سی بی اس لالی پاپ کو قبول کرتا ہے تو وہ نقصان اٹھائیں گے۔