بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت سے مذکراتی کمیٹی میں دو مزید ناموں کا اضافہ کر دیا گیا۔
تفیصلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی جانب سےمذاکراتی کمیٹی میں علامہ ناصرعباس اور حامد خان کے ناموں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کی شمولیت کے بعد7رکنی کمیٹی مذاکرات کرے گی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل یہ خبریں گرم تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے مابین مذاکرات شروع ہونے والے ہیں لیکن گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس میں دونوں جانب سے مذاکرات کے معاملے پر گرما گرمی رہی۔
تحریک انصاف کے رہنما مذاکرات کی تکرار کرتے رہے جبکہ حکومتی بینچز میں موجود اراکین پی ٹی آی کو یہ احساس لانے کی کوشش کرتے رہے کہ وہ ’جعلی حکومت‘ سے کیسے مذاکرات کی بات کرسکتے ہیں کیونکہ عمران خان نے موجودہ پارلیمنٹ کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا۔
مذاکرات کیلئے حکومت سے خود رابطہ، پی ٹی آئی اپنے پیشگی مطالبات سے پیچھے بھی ہٹ گئی
علاوہ ازیں رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے قومی اسمبلی اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد خبریں آنے لگیں کہ وہ مذاکرات کے لیے پہنچے ہیں جس کے بارے میں آج انہوں نے کہا کہ ’وہ اسپیکر کے پاس فاتحہ خوانی کے لیے گئے تھے مذاکرات کے لیے نہیں، حکومت سے مذاکرات تب ہی ہوں گے جب وہ راضی ہوگی‘۔
علاوہ ازیں بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کی کہ مذاکرات کا طریقہ غلط ہے ظاہر ہو رہا ہے کہ ہم بھیک مانگ رہے ہیں، میں نے بانی پی ٹی آئی سے بات کی انہوں نے کہا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طریقہ کار سے بانی پی ٹی آئی بہت غصے میں ہیں ، ہم پرالزام تھا کہ بات چیت کے دروازے بند کیے ہوئے ہیں ، ہم نے صرف مذاکرات کیلئے کمیٹی بنائی ہے۔
مذاکرات سے انکار نہیں، پی ٹی آئی 9 مئی کی مذمت کرے، رانا ثنا اللہ
علی ظفر نے کہا کہ ہم نے مذاکرات بھی شرائط کے ساتھ رکھے ہیں، پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اندر بات چیت کا آغاز کیا جائے، ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ مذاکرات ان سے ہونے چاہیے جو بااختیار ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو شاید ابھی تک کوئی اشارہ نہیں ملا اس لیے وہ مذاکرات شروع نہیں کر رہے۔