پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسپیکر کے پاس فاتحہ خوانی کے لیے گئے تھے مذاکرات کے لیے نہیں، حکومت سے مذاکرات تب ہی ہوں گے جب وہ راضی ہوگی جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت سے ابھی مذاکرات نہیں ہوئے، عمران خان نے 5 رکنی کمیٹی بنائی تھی وہ بنی ہوئی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کے زیر صدارت شروع ہوا۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ آپ نے بار بار نوٹس لیا مگر حکومت غیر سنجیدہ ہے، ایسے میں آپ ہمیں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے دیں،یہ لوگ ہیں ہی نہیں تو آپ کیا ایجنڈا چلائیں گے؟
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اسد قیصر صاحب ہم نے گزشتہ روز بھی وزیراعظم کو خط لکھا اور ڈلیور کروایا، ایوان کی بے توقیری سے متعلق اپوزیشن اور حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین کا پیغام ان کو دیا،ہم ایسے ایوان بالکل نہیں چلائیں گے، میں دس منٹ کے لیے اجلاس ملتوی کرتا ہوں،اگر اس کے باوجود حکومت کا کوئی وزیر نہیں آیا تو ہم اجلاس ملتوی کر دیں گے۔
اسد قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل سے میڈیا میں ڈائیلاگ اور مذاکرات کی بات چل رہی ہے میں اسپیکر کے پاس صرف فاتحہ خوانی کے لیے گیا تھا وضاحت دینا چاہتا ہوں یہ خبریں غلط ہیں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جب حکومت راضی ہوگی تو بات ہوگی۔
مذاکرات سے انکار نہیں، پی ٹی آئی 9 مئی کی مذمت کرے، رانا ثنا اللہ
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ مذاکرات بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے مطابق ہی کریں گے میں پھر سوال کرتا ہوں کہ 26 نومبر کو گولی کیوں چلائی؟ جب کہ آئین پُرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، اسلام آباد میں احتجاج نہ کرنے سے متعلق قانون آئین کی خلاف ورزی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، سپریم کورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل کمیشن بنایا جائے، ہمارے ایک ممبر کو استعفیٰ دینے کیلئے زبردستی بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی دی گئی آزادی کو قانون بنا کر بے اثر نہیں کیا جاسکتا، کوئی ایک ویڈیو دکھائیں ہمارے لوگوں نے کوئی گملہ توڑا ہو، چھبیس نومبر اور نو مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں کوئی جمہوریت نہیں، یہاں سے گرفتار دس ارکان کے حوالے سے کمیٹی بنائی گئی تھی وہ کمیٹی کہاں گئی؟ یہاں بیٹھے ایک ہمارے رکن قومی اسمبلی کو حکم دیا گیا کہ جائیں، اسپیکر کے پاس جاکر استعفی جمع کرائیں، ہمارے ارکان کے گھروں کی چادر چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں عملاً مارشل لا لگا دیا گیا، ہمارے چھبیس نومبر کو گرفتار کئے دوہزار لوگوں کو پنجاب کے مختلف تھانوں میں نومئی کے واقعات میں ملوث کیا جارہا ہے،ہ مارے گرفتار ارکان کی اکثریت پشتون ہے اس طرح آپ پاکستان توڑنے کے اقدامات کررہے ہیں ہم صوبائی یالسانی بات نہیں کررہے مگر پشتونوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ہزاروں ریڑھی بانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے افغانستان کے ساتھ کاروبار ہمارا روک دیا گیا ہے اسلام آباد پشتونوں کے لئے عملا نو گو ایریا بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا رویہ پاکستان توڑنے کا بن چکا ہے، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے ہمارے غریب کارکنان کو رہا کیا جائے گا ہم بانی چیئرمین کے ساتھ کھڑے ہیں کھڑے رہیں گے نو مئی اور چھبیس نومبر کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر یوب نے کہا ہے کہ حکومت سے ابھی مذکرات نہیں ہوئے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ہماری جو 5 رکنی کمیٹی بنائی تھی وہ بنی ہوئی ہے۔
’احتجاج جاری رہے گا‘، عمران خان کا بیرسٹر گوہر کو مذاکرات سے انکار
تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے ساتھ مذاکرات نہیں صرف ہمشیرہ کی وفات پر تعزیت ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی سے خطاب میں حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی کی دھول کو بیٹھنا چاہیے، ایوان سے انصاف لینا چاہتے ہیں، ہمیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے، پارلیمنٹ ہمیں راستہ فراہم کرے۔
بیرسٹر گوہر نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے مگر اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔
دوسری جانب حکومتی ارکان نے پی ٹی آئی سے مذاکرات پر مشروط رضامندی ظاہر کرتے ہوئے سول نافرمانی کا اعلان واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سول نافرمانی کی تحریک لٹکا کر مذاکرات نہیں ہوسکتے، تحریک انصاف کو پرانے طریقے ختم کرنا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی بات کرنا چاہتی ہے تو بسم اللہ ہم تیار ہیں مگر تحریک انصاف کو اعتماد بحال کرنا ہوگا۔