اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری وزارت خارجہ کو امریکا میں پابند سلاسل ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا پاسپورٹ واپس دلانے کا حکم دے دیا جبکہ فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ حیرت انگیز طور پر مجھے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو لکھے خط واپس لینے کا کہا گیا، دونوں محکموں کے دفاتر نے میرے خط وصول کرکے واپس کر دیے جن پر خط وصولی کے دستخط موجود ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، وکیل عمران شفیق، منور اقبال دوگل اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ امریکی وکیل مسٹر اسمتھ آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت، عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ عدالت میں سماعت کے بعد میں نے عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق اپنے اعلیٰ حکام صدر، وزیر اعظم ، چیف آف آرمی اسٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی، وزارت داخلہ اور دفاع کو خطوط لکھے تھے۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے خط کی واپسی کا ریکارڈ عدالت کو بھی دکھائے۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ میرا بی کیٹیگری ویزا لگا ہوا ہے لیکن پاسپورٹ واپس نہیں دے رہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ وزارت خارجہ کو ہدایت کرتے ہیں وہ آپ کو پاسپورٹ واپس دلائیں گے۔
امریکی جیل حکام نے امام مسجد کو عافیہ صدیقی سے ملاقات کرنے سے روک دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری خارجہ کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا پاسپورٹ واپس دلانے کا حکم دیا۔ عدالت نے سیکرٹری وزارت خارجہ کو فوزیہ صدیقی کو امریکی ویزا کی فراہمی یقینی بنوانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل کلائیو اسمتھ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ عافیہ سے ملاقات کے لیے امریکا بھیجا گیا وفد 8 روز کے لیے تھا جو پانچ روز تاخیر سے پہنچا، پاکستانی وفد کا وقت آج ختم ہوگیا اور وفد کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔
وکیل مسٹر اسمتھ نے کہا کہ پاکستانی وفد سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سینیٹر طلحہ و دیگر پر مشتمل ہے، امریکا میں پاکستانی سفیر نے بھی وہاں کوئی ملاقات نہیں کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عافیہ سے آج ملاقات ہے کیا؟ وکیل اسمتھ نے بتایا کہ جی صبح ملاقات ہوگی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر فوزیہ کے کب تک ویزا کی امید ہے۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ ویب سائٹ پر تھا کہ جس دن ڈاکٹر فوزیہ کا ویزا اپلائی ہوا اسی روز مسترد کر دیا گیا جبکہ وزارت خارجہ نمائندے نے یہاں بتایا کہ ویزا پراسس میں ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں حکومت اور وزارت خارجہ کی سستی پر عدالت برہم ہوگئی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور نمائندہ وزارت خارجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر فوزیہ یہاں ہیں، وفد نے کتنے دن وہاں رکنا ہے، مسٹر اسمتھ وہاں اکیلے ہیں، سفیر نے بھی کچھ نہیں کیا۔
ڈاکٹر فوزیہ کی امریکا میں اسیربہن عافیہ صدیقی سے 20 سال بعد ملاقات
امریکی عدالت میں عافیہ کیس میں حکومت پاکستان کہیں نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کی طرف سے سستی ہے اور معاملات درست نہیں، وزارت خارجہ پیرا وائز کمنٹس جمع کرائے اور مکمل رپورٹ دے، کیوں ایسا ہوا اور سفارتخانے نے کیا کیا، سینیٹر طلحہٰ کہتے ہیں اب وہ پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کریں گے۔
نمائندہ وزارت خارجہ نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ کا ویزا امریکی ایمبیسی نے منظور نہیں کیا، امید ہے کہ الگ سے ویزا لگ جائے گا جس کی لیے کوشش ہے اور امید ہے جلد لگ جائے گا، گزشتہ روز بھی رابطہ ہوا اور وفد کے لیے واشنگٹن میں انتظامات کیے۔
عدالت نے سیکرٹری وزارت خارجہ کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو بی کیٹیگری ویزا فراہمی کی یقینی بنوانے کی ہداہت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکا جانے والے وفد کے اخراجات کی منظوری دی تھی۔