سردیوں کے موسم میں اونی کپڑوں سے 10 سے 15 فیصد افراد کوالرجی کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ ایسی صورت میں یہ جاننا ضروری ہوجاتا ہے کہ اون سے کیوں الرجی ہوتی ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
جیسے ہی سردی کا موسم شروع ہوتا ہے ہم سرد اور ٹھنڈ سے بچاو کے لیے الماریوں سے اونی کپڑے نکالنا شروع کر دیتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں اونی کپڑے نہ صرف سردی سے بچا تے ہیں بلکہ بیمار پڑنے سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ لیکن گرم کپڑوں کا مسئلہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب اسے پہننے کے بعد الرجی نکلنا شروع ہوجاتی ہے۔
کچے آلو، سبزی ہی نہیں بیوٹی ایکسپرٹ بھی ہیں
اونی کپڑوں سے الرجی کی وجہ سے جلد پر دانے، خارش اور سوجن جیسی علامات ظاہر ہونے لگتی ہے۔ بظاہر یہ ایک چھوٹا سا مسئلہ لگتا ہے۔ لیکن اس کی وجہ سے متاثرہ شخص درد اور خارش سے بے چین رہتا ہے۔
اونی کپڑے پہننے کے بعد اس سے ہونے والی خارش کو اونی الرجی کہا جاتا ہے۔ یہ مسئلہ عام طور پر اون اور جلد کے بالوں کے درمیان ہونے والے تناو سے پیدا ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے جلد کو وہ حصہ سرخ ہونے لگتا ہے اور وہاں چھوٹے چھوٹے دانے نکلنے لگتے ہیں۔ جن میں مسلسل خارش ہوتی رہتی ہے۔
کیا کھانے میں دیسی گھی کا استعمال وٹامن ڈی کا باعث بنتا ہے؟
اونی الرجی کی علامات میں گرم کپڑے پہنتے ہی جلد پر سرخی ظاہر ہونے لگتی ہے۔ جلد پرسوجن ہوجاتی ہے۔ جلد کھردری ہو جاتی ہےاور ناک بند ہونے کی بھی شکایت ہوتی ہے۔
حساس جلد کے حامل افراد میں اونی کپڑے سے ہونے والی الرجی کے امکانات زیاد ہوتے ہیں اور اگر جلد حساس ہونے کے ساتھ ساتھ خشک بھی ہوتو الرجی کا مسئلہ اور بڑھ سکتا ہے۔
اون میں موجود چھوٹے چھوٹے ریشے جلد پر موجود چھوٹے چھوٹے بالوں کے ساتھ مل کر جسم میں حرارت کا باعث بنتے ہیں۔ حساس جلد اس حرارت کو برداشت نہیں کرپاتی اور جلد پر سرخ دانے اور خارش شروع ہوجاتی ہے۔
اونی کپڑوں میں دھول اور مٹی کے ذرات چھپے ہوتے ہیں جنہیں عام آنکھ سے نہیں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ مردہ انسانی خلیوں میں بڑھتے ہیں اور اونی کپڑے پہننے سے جلد پر چپک جاتےہیں جو جلد پر خارش کا سبب بنتے ہیں۔
گرمیوں میں اونی کپڑوں کو کیڑے سے بچانے کے لیے رکھی جانے والی نیفتھلین بالز بھی کیمیائی عمل کی وجہ سے الرجی کا باعث بن سکتی ہیں۔
سردیوں میں جسم سے نمی کم ہونے لگتی ہے۔ ایسی صورت میں اس مسئلے کو خود سے دور کھنے کے لیے اونی کپڑے پہننے سے پہلے موئسچرائزر لگائیں۔
اونی کپڑے براہ راست نہ پہنیں بلکہ اس سے پہلے سوتی کپڑے پہنے جائیں۔ ایسا کرنے سےجلد براہ راست اونی کپڑے سے نہیں ٹکرائے گی اور آپ الرجی کے مسئلے سے دور رہیں گے۔
سردیوں کے موسم میں جلد بہت زیادہ خشک ہونے لگتی ہے جس سے خارش کا مسئلہ پیدا ہونے لگتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ جیسے ہی سردی کا موسم شروع ہو پورے جسم پر باڈی لوشن لگا لیا کریں۔ خصوصا نہانے کے بعد اپنے بازووں، گردن اور پیروں کی تیل سے مالش کریں۔ اس طریقے سے جلد نرم رہتی ہے اور جلد پر اونی کپڑوں سے ہونے والی خارش اور جلن کا مسئلہ بھی کافی حد تک دور ہوجاتا ہے۔
سردیوں میں پرانے کپڑے استعمال سے پہلے کھول کر کم ازکم 3 سے 4 گھنٹے دھوپ میں ضرور رکھ دیں، سورج کی روشنی کمبل، لحاف اور کپڑوں میں موجود بیکٹریا کو کمزور کر دیتی ہے۔
سردی کے موسم میں بہت سے لوگ گرم پانی سے نہاتے ہیں۔ گرم پانی جسم سے نمی کو دور کردیتا ہے اور جلد خشک ہونے لگتی ہے۔ ایسی صورت میں جلد کو خشک ہونے سے بچانے اور ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے گرم پانی کی بجائے نیم گرم پانی سے نہائیں۔