دریائے سندھ کے جزیرے پر قائم دو سو سال قدیم مندر سادھو بیلا آج بھی یاتریوں اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
سکھر اور روہڑی کے عین درمیان نو ایکڑ پر مشتمل دریائے سندھ کے جزیرے پر سیکڑوں گھنے درختوں کے جھنڈ میں واقع ہندوؤں کے پوجا پاٹ کا انتہائی خوبصورت مندر سادھو بیلا دو صدیاں گذرنے کے باوجود آج بھی دنیا بھر کے یاتریوں کے لئے ایک مقدس مقام مانا جاتا ہے۔
1823 میں اس ویرانے کو نیپال سے آنے والے بابا بنکھنڈی مہاراج نے ایسا آباد کیا کہ آج بھی ہندو برادری کے علاوہ دنیا بھر سے تمام مذاہب کے لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے کو یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔
سادھو بیلا کی عمارت نہ صرف فن تعمیر کا خوبصورت شاہکار ہے بلکہ دو سو سال قدیم تاریخ کا روشن باب بھی ہے۔