یورپی یونین کی امورِ خارجہ کی انچارج کیجا کیلس نے کہا ہے کہ یورپی یونین میں روس کے جو اثاثے منجمد پڑے ہیں اُنہیں یوکرین کی امداد کے لیے بروئے کار لایا جانا چاہیے۔
دی گارجین سمیت پانچ برطانوی اخبارات کے نمائندوں انٹرویو دیتے ہوئے کیجا کیلس نے کہا ہے کہ یوکرین کو روس کی طرف سے تھوپی ہوئی جنگ کے نتیجے میں جو نقصان اٹھانا پڑا ہے اُس کے ازالے کے لیے وہ منجمد روسی اثاثوں سے اُس کی مدد کی جانی چاہیے۔
یورپ میں روس کے منجمد اثاثوں کی مالیت 210 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ یورپی یونین نے ان اثاثوں پر ہونے والے منافع سے یوکرین کی مدد کرنا شروع بھی کردیا ہے۔ تمام اثاثوں کو ضبط کرنے کا فیصلہ کرنے میں یورپی یونین ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
مغربی دنیا میں روس کے اثاثوں کی مالیت 300 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ کم و بیش 90 ارب ڈالر امریکا اور کینیڈا میں ہیں۔ یوکرین پر لشکر کشی کے ردِعمل کے طور پر مغربی دنیا نے روسی اثاثے منجمد کردیے تھے۔
کیجا کیلس جولائی تک ایسٹونیا کی وزیرِاعظم تھیں۔ انہوں نے حال ہی میں یورپی یونین کی امورِخارجہ کی انچارج کا منصب سنبھالا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ روسی اثاثوں کے حوالے سے یورپی یونین اور امریکا مل کر کوئی بڑا فیصلہ کرنا ہوگا۔ روسی اثاثوں کی مدد سے یوکرین کو اُس پورے نقصان کا ہرجانہ مل سکے گا جو اب تک روسی لشکر کشی کے نتیجے میں واقع ہوا ہے۔
کیجا کیلس کا کہنا ہے کہ یوکرین کو روسی اثاثوں کا دیا جانا خیرات نہیں بلکہ یہ اُس کا حق ہے اور یہ امریکا و یورپ کے مفاد میں بھی ہے۔ کیجا کیلس قانون دان ہیں۔ روسی اثاثے ضبط کرنے کو قانونی اعتبار سے درست قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرین پر کسی جواز کے بغیر لشکر کشی کی گئی۔ لازم ہے کہ اُس کی بھرپور مدد کی جائے۔
واضح رہے کہ امریکا اور یورپی یونین میں روس کے منجمد اثاثے ضبط کرنے یا یوکرین کو دینے کی بات پہلے بھی ہوتی رہی ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بارہا خبردار کیا ہے کہ روسی اثاثوں کو ٹھکانے لگانے کی صورت میں امریکا اور یورپ کو لپیٹ میں لینے والی جنگ بھی چھڑسکتی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں روس کسی بھی ملک کے خلاف کارروائی کرنے کا مجاز ہوگا۔ روسی قیادت اپنے اثاثے غیر منجمد کرنے کا مطالبہ بھی کرتی رہی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ روسی اثاثے ضبط کرنا یا یوکرین کو دینا انتہائی نوعیت کا اقدام ہوگا جس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔