پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے صرف ’طاقت کے محور (اسٹبلشمنٹ)‘ سے مذاکرات کی ضد چھوڑ کر اب سیاسی حلقوں کی طرف بھی ہاتھ بڑھا رہی ہے، لیکن حکومت نے اس حوالے سے کسی بھی رابطے، ملاقات اور مذاکرات کی تردید کی ہے۔
گزشتہ روز خبر آئی تھی کہ وفاقی حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان رابطے بحال ہوگئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسپیکر ہاؤس میں ملاقات کی ہے، جس میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے۔
ذرائع کے حوالے سے دی گئی خبر میں کہا گیا تھا مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ کا پلیٹ فارم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے کی تجویز اسپیکر نے دی، ان کی تجویز کو پی ٹی آئی اور حکومت دونوں نے تسلیم کر لیا تھا۔
تاہم، وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اسد قیصر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے تعزیت کیلئے حکومت کے لوگ بھی آرہے ہیں اور اور پی ٹی آئی سے بھی لوگ آئے ہیں، اس دوران اُن کی آپس میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں لیکن اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ باضابطہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں۔
اس کے باوجود پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ ہم ہر ایک سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی قائم کرکے مجھ سمیت دیگر رہنماؤں کو اس میں شامل کیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے سوال پر سلمان اکرم نے کہا کہ ہم ہر ایک کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار ہیں، مذاکرات ممکن تھے اور ہمیشہ ہونے چاہئیں۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے بھی گزشتہ رات آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ مذاکرات ہماری نہیں بلکہ پاکستان کی ضرورت ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہمیں مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے۔