توشہ خانہ 2 کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جبکہ عدالت نے استغاثہ کے گواہ بیان ریکارڈ کرانے کے لئے 18 دسمبر کو طلب کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان کے علاوہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھیں۔
اسپیشل کورٹ سینڑل ون اسلام آباد نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرم جرم عائد کی۔
اسپیشل عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے فرد جرم پڑھ کرسنائی جس کے بعد ملزمان عمران خان اور بشریٰ بی بی نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
عدالت نے استغاثہ کے گواہ بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 18 دسمبر کو طلب کر لیے اور توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کی ابتدائی تحقیقات نیب نے کی تھی، نیب ترامیم کی روشنی میں یہ کیس ایف آئی اے کو منتقل کر دیا تھا، جس کے بعد ستمبر 2024 میں ایف آئی اے نے ضروری تحقیقاتی کارروائی کے بعد چالان عدالت میں جمع کرایا تھا۔
کیس کی گزشتہ سماعت 5 دسمبر کو اڈیالہ جیل میں ہوئی، سماعت کے دوران بشریٰ بی بی عدالت میں حاضر نہیں ہوئی تھیں جس پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔
عدالت نے ملزمہ کے ضامن کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کے پہلے کیس میں عدالت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کر چکی ہے۔
توشہ خانہ ٹو کیس میں اکتوبر کے آخری ہفتے میں بشریٰ بی بی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 10 لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کرنے کے احکام جاری کیے تھے، جس کے بعد ان کی رہائی کی روبکار جاری کی گئی تھی اور بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے نکل کر پشاور چلی گئی تھیں۔
بشریٰ بی بی کو رواں سال 31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی نے خود جیل جاکر گرفتاری دی تھی اور انہوں نے مجموعی طور پر 9 ماہ کا عرصہ جیل میں گزارا ہے۔
سابق خاتون اول کی گرفتاری کےبعد کمشنر اسلام آباد نے بنی گالا میں واقع سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا تھا جس کے بعد بشریٰ بی بی کو بنی گالا منتقل کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی تھی لیکن نیب نے توشہ خانہ کیس ٹو میں انہیں 13 جولائی 2024 کو دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔
رواں سال 3 فروری کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کو دوران عدت نکاح کے مقدمے میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم 13 جولائی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کے مقدمے میں سزا کو کالعدم قرار دےکر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کردیا تھا۔
گزشتہ روز (23 اکتوبر ) کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت 10،10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کی عوض منظور کی تھی، تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث ان کی رہائی نہیں ہوسکی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت پر رہائی کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔
20 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور 22 نومبر کو اڈیالہ جیل سے ان کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی گزشتہ سال 5 اگست کو توشہ خانہ ون کیس میں گرفتاری کیے جانے کے بعد سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
عمران خان کے خلاف 16 مزید مقدمات درج ہیں جن میں انہوں نے ضمانت نہیں حاصل کیں، تھانہ کوہسار میں 4، تھانہ نون میں2 ،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے، سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
قبل ازیں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) توشہ خانہ 2 کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کرانے میں ناکام ہوگیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹادی اور کہا ہے کہ اگر بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتیں تو ٹرائل کورٹ جج ضمانت واپس لے سکتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ 2 کیس میں ایف آئی اے کی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی اپنے وکیل سلمان صفدر کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی ضمانت ملنے کے بعد ٹرائل کورٹ میں متعدد سماعتوں پر پیش نہیں ہوئیں، بشریٰ بی بی ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کر رہی ہیں لہٰذا ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
توشہ خانہ 2 کیس: ضمانت منسوخی کی درخواست پر بشریٰ بی بی کو نوٹس جاری
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کدھر ہیں بشری بی بی؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ وہ کمرہ عدالت میں ہی موجود ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کب کب بشریٰ بی بی کو ٹرائل میں حاضری سے استثنیٰ ملا، جس پر سلمان صفدر نے بتایا کہ 5 نومبر کو بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئیں استثنیٰ کی درخواست دائر ہوئی، 8 نومبر کو بشریٰ بی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں، 12 نومبر کو سماعت نہیں ہوئی جبکہ 14 نومبر کو بشریٰ بی بی کو استثنیٰ ملا۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو مزید بتایا کہ 24 نومبر کو بشریٰ بی بی کے خلاف 25 مقدمات درج ہوئے، بشریٰ بی بی حفاظتی ضمانت کے لیے پشاورہائیکورٹ پیش ہوئیں، 5 دسمبر کو پہلی مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔
عدالت ریمارکس دیے کہ اگر بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتیں تو ٹرائل کورٹ جج ضمانت واپس لے سکتا ہے، یہ ہائیکورٹ کی توہین عدالت نہیں ہے، ٹرائل کورٹ جج کے پاس اختیار ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کیس میں ٹرائل جلد بازی میں چلایا جا رہا ہے، پہلے بھی ٹرائل اسی طرح چلائے گی۔
ایف آئی اے بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کرانے میں ناکام ہو گئی اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہدایات کے ساتھ ایف آئی اے کی بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹا دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نے کہا کہ ضمانت کی رعایت کا ملزم غلط استعمال کرے تو ٹرائل کورٹ بھی ضمانت منسوخ کر سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔
نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد
جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہو سکی
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔