مارشل لا کے ناکام نفاذ میں مرکزی کردار ادا کرنے کا الزام میں گرفتار جنوبی کوریا کے سابق وزیر دفاع کم یونگ ہیون نے حراستی مرکز کے اندر مبینہ طور پر اپنے زیر جامے (انڈر وئیر) سے خودکشی کرنے کی کوشش کی، تاہم، سکیورٹی پر موجود اہلکاروں نے مداخلت کرکے ان کی خودکشی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
سابق وزیر دفاع کی جانب سے خودکشی کی کوشش کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس نے ناکام مارشل لا کے حوالے سے اپنی تحقیقات میں صدر یون سک یول کے دفتر کی تلاشی لی۔
شام میں تبدیلی کی کہانی، تصویروں کی زبانی
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر دفاع نے حراستی مرکز میں باقاعدہ گرفتاری سے قبل خودکشی کی کوشش کے لیے انڈرویئر کا استعمال کیا۔
کوریا کریکشنل سروس کے کمشنر جنرل شن یونگ ہی نے بتایا کہ یہ واقعہ ایک باتھ روم میں پیش آیا، جب جیل کے ایک افسر نے باتھ روم کا دروازہ کھولا تو کم یونگ ہیون نے کوشش ترک کر دی۔
جنوبی کوریا کے صدر یون کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جانے والے کم یونگ ہیون پر صدر کو مارشل لاء کی سفارش کرنے اور قانون سازوں کو ووٹنگ سے روکنے کے لیے قومی اسمبلی میں فوج بھیجنے کا الزام ہے۔
یہ واقعہ تین دسمبر کو جنوبی کوریا کے صدر یون کے ایک سرپرائز ٹی وی خطاب میں مارشل لاء کے اعلان کے ایک ہفتے بعد پیش آیا۔
جنوبی کوریا: مواخذے کے ڈر سے صدر کی کابینہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
صدر نے حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پر شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردی رکھنے اور ’ریاست مخالف سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس رات، سکیورٹی فورسز نے ڈرامائی طور پر قومی اسمبلی تک قانون سازوں کو پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی۔ تاہم، قانون ساز رکاوٹ ڈالنے والے فوجیوں کو دھکیلتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوئے اور ووٹنگ کے ذریعے صدر کے ان اقدام کو الٹ دیا۔ اور چھ گھنٹے کے اندر صدر یون حکم نامہ منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئے۔
پولیس نے غداری کے الزامات پر یون اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی تفتیش شروع کر دی ہے اور قانون سازوں نے ایک خصوصی کونسل کی بھی منظوری دی ہے جو اس بات کی تحقیقات کرے گی کیا صدر یون نے مارشل لاء کا حکم دے کر بغاوت کی اور اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے۔
جنوبی کوریا میں مارشل لا، فوجی اہلکار کی بندوق پکڑنے والی بہادر خاتون کی ویڈیو وائرل
خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے قانون میں بغاوت کے الزام میں زیادہ سے زیادہ سزا موت ہے۔