شام میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد البشیر کا کہنا ہے کہ شام کی تعمیر نو ہمارے لیے بہت مشکل ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے شام کی تعمیر نو کے لیے مدد کی اپیل کردی ہے۔
محمد ابشیر کا کہنا ہے کہ ہمیں اربوں ڈالر کی ضرورت ہے، ہمارے پاس کوئی غیر ملکی کرنسی نہیں ہے، خزانے میں صرف شامی پاؤنڈز ہیں جن کی قیمت کچھ بھی نہیں ہے، ایک امریکی ڈالر سے پینتیس ہزار شامی پاؤنڈز خریدے جا سکتے ہیں۔
شامی جیلوں سے آزاد قیدی نئی مشکل کا شکار ’پیٹ بھر کر کھایا تو مرجائیں گے‘
عبوری حکومت کے سربراہ نے کہا کہ شام کی معیشت تباہ ہوچکی ہے، لاکھوں افراد پناہ گزین کیمپوں میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شامی مہاجرین کو واپس لانا، ملک کو متحد کرنا اور معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے۔
ایک طرف شام کی معیشت تباہ حالی کا شکار ہے تو دوسری جانب شام میں اقتدار کی تبدیلی کے باوجود اسرائیل کے حملے مسلسل جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج اسد حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی شامی سرزمین میں داخل ہوچکی ہے۔
شام: جنگی جرائم میں ملوث افسران کی معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان
اسرائیلی فوج نے دارالحکومت دمشق سمیت شام بھر میں فضائی حملے کیے۔ دو روز میں شام پر 500 بار حملے کیے گئے جن میں تمام بحری اور فضائی اڈے تباہ کردیئے گئے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق تباہ ہونے والے مقامات میں ہتھیاروں تیار کرنے والی فیکٹری، گولہ بارود کے ڈپو، ہوائی اڈے، پندرہ بحری جہاز اور تحقیقی مراکز شامل ہیں۔
تیل سے مالا مال خطے دیرالزور پر بھی شامی اپوزیشن کے دستوں کا قبضہ
چند روز میں دارالحکومت دمشق پر اسرائیل 100 سے زائد فضائی حملے کر چکا ہے۔ اسرائیل نے تازہ حملوں میں شام کے مشرق میں المیادین، شمال مغرب میں طرطوس اور مسیاف شہر کو نشانہ بنایا۔
لبنان کے ساتھ قصیر کراسنگ اور جنوب میں فوجی شام میں ہوائی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔