پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہمیں مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے، اب 9 مئی کی دھول بیٹھنی چاہیئے، ہمارے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گولیاں چلائی گئیں، ہمیں دوبارہ سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کریں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر وزیر دفاع خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں گولی نہیں چلی، بندے مرے ہیں، ہم اپنے خاندان کے خاندان اجاڑ کر رکھ چکے ہیں، ہم پختون کارڈ نہیں کھیلتے لیکن ہر پختون باپ نے اپنے بیٹے کا جنازہ اٹھایا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پختونوں میں ایک گولی چلتی ہے تو نسلیں اسے یاد رکھتی ہیں، اگر آپ صرف ان لوگوں کا مداوا کردیتے، پہلے بھی تو ایسا ہوا ہے، آفتاب شیرپاؤ کے دور میں نفاذ شریعت کی تحریک میں گولی چلی، 8 بندے مرے، پرچہ درج ہوا، سب کے گھروں میں جاکر معافی مانگی گئی، سب نے کہا ہم نے معاف کیا۔
بیرسٹر گوہر نے حکومتی بینچز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدلہ لینے کا وقت نہیں تھا لیکن آپ بھی پرچہ درج کرانے کا تو کہہ دیتے، کیس کی تحقیقات کا تو کہہ دیتے، ریکارڈ تو دے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ظلم کا جواب ظلم سے نہیں دیا، کے پی کے میں ہماری حکومت ہے مگر ساری عوام تو تحریک انصاف کی نہیں ہے، ساری اقوام اور ہر مذہب کا بندہ وہاں رہتا ہے، ہر سیاسی جماعت کے لوگ موجود ہیں، کیا وہاں کی حکومت ان لوگوں پر گولیاں چلائے؟ ہم نے تو ایسا نہیں کیا، ہم دو الیکشن ہارے مگر آپ کی طرح دھاندلی نہیں کی ۔
بیرسٹر گوہر نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ ایوان صرف سوگ نہ منائے، اپنے آپ کو منوائے، عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے مگر یہ سمجھتے ہیں کمیٹی بنانا کمزوری کی علامت ہے، مگر یہ ہماری کمزوری نہیں، ہم چاہتے ہیں ایوان پر کوئی تیسری قوت قابض نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ اسپیکر صاحب ہم چاہتے ہیں کہ آپ کردار ادا کریں، یہ ایوان آج تک اپنی بات نہیں منوا سکا، یہ ایوان اپنے ارکان اور ان کے بچوں کو تحفظ نہیں دے سکا، اگر یہاں بولنے اور دکھانے پر پابندی ہے تو ہم اپنا وقت ایسے ہی ضائع کررہے ہیں؟ قوم کے ایک دن پر 6،6 کروڑ روپے ایسے ہی لگارہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے کمیٹی اس لیے بنائی ہے کہ اسے کمزوری نہ سمجھا جائے بلکہ کمیٹی کا مقصد یہ ہے کہ جتنی غلطیاں ہوئی ہیں ان کا ازالہ کرلیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ اب بہت ہوگیا، 9 مئی کی دھول اب بیٹھنی چاہیے، اگر حقیقت کو نہیں دیکھتے اور کمیشن نہیں بناتے تو اس دھول کو بٹھائیں لیکن سب سے پہلے ہمارا مطالبہ ہے کہ ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ تحریک انصاف کے اسلام آباد آنے والے کارکن پر امن تھے، میں اس بات کی سختی سے تردید کرتا ہوں کہ ان میں سے کسی کے پاس اسلحہ موجود تھا، ان میں سے کسی کے پاس اسلحہ موجود نہیں تھا، ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے رکھوالے، ووٹرز اور سپورٹرز سب عام پاکستانی ہیں، ان کے پاس نہ کوئی اسلحہ ہے اور نہ کوئی گوریلا فورس ہے، آپ وڈیوز دیکھ لیں مظاہرین میں سے کسی کے پاس آپ کو وہ اسلحہ نظر نہیں آئے گا جس سے کہا جارہا رہے کہ فائرنگ ہوئی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر گولی چلی ہے تو ذمے داروں کا تعین ہونا چاہیے، 2014 میں بھی گولی چلی مگر کچھ پتہ نہین چلا، 2024 میں گولی چلی مگر اسے دبایا گیا، کتنے بڑے لوگ ہم نے گنوا دیے، کمیشن بنتے رہے، مگر کوئی رپورٹ نہیں آئی۔
انہوں نے بھٹو کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ 45 سال بعد سپریم کورٹ کہہ رہی ہے کہ انہیں انصاف نہیں ملا، اب بھی وقت ہے کہ ہمارے لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے، یہ انصاف ہم اس ایوان کے ذریعے لینا چاہتے ہیں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم دوبارہ سڑکوں پر آئیں ، یہ ایوان ہمیں انصاف مہیا کرے۔