Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2024 06:07pm

’سیاسی سرگرمیوں‘ میں حصہ لینے پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو چارج شیٹ کردیا گیا

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کے اگلے مرحلے کا آغاز ہو گیا، جس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ طور پر شارج شیٹ کردیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے، ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔

فوج میں احتساب کا نظام بہت سخت ہے، افسر جرم کرے یا سپاہی احتساب کا عمل ایک جیسا ہوتا ہے، سابق فوجی افسران

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 12 اگست کو فوجی تحویل میں لیا تھا۔

یاد رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا، فیض حمید کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے جن کے ثابت ہونے کی بنیاد پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 15 اگست 2024 کو لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو بھی تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

فیض حمید کو سزا ہوئی تو کیا انہیں معافی کا موقع ملے گا؟

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے سیاسی عناصر کے کہنے پر فوجی قوانین کی خلاف ورزی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

جنرل (ر) فیض کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کیا جائے، عمران خان کا آرمی چیف سے مطالبہ

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق، تینوں ریٹائرڈ افسران کو فوجی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے ضمن میں تحویل میں لیا گیا تھا، ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں سے سیاسی مفادات کی خاطر اور ملی بھگت کے ذریعے عدم استحکام کو ہوا دینے سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتار افسران میں ریٹائرڈ بریگیڈیئر غفار اور ریٹائرڈ بریگیڈیئر نعیم اور ایک ریٹائرڈ کرنل شامل ہیں، تینوں ریٹائرڈ افسران جنرل فیض حمید اور سیاسی جماعت کے درمیان رابطہ کاری کے فرائض سرانجام دیتے تھے۔

Read Comments