شام میں باغیوں کی جانب سے بشارالاسد کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد وہاں نظام زندگی تاحال معمول پر نہیں آسکا ہے، پروازیں منسوخ ہونے سے سیکڑوں پاکستانی وہاں پھنس گئے ہیں جن کے انخلاء کی کوششیش کی جا رہی ہیں۔
چنیوٹ کے رہائشی محسن زیدی نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ دمشق میں وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور کئی پاکستانی خوفزدہ ہیں اور اپنے ہوٹلوں تک محدود ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے شام میں پھنسے پاکستانیوں کےمحفوظ انخلاء کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے حکام کو شہریوں کے محفوظ انخلاء کی ہدایت کی تھی۔
وزیراعظم نے دمشق میں پاکستانی سفارتخانہ کو معلوماتی ڈیسک اور پاکستانیوں سے رابطے کے لیے ہیلپ لائن قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
دمشق میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ دمشق ائیرپورٹ بند ہونے کی وجہ سے سفارتخانہ زائرین سمیت شام میں پھنسے پاکستانیوں سے رابطے میں ہیں۔ ایئرپورٹ کھلتے ہی ان کی واپسی میں مدد کی جائے گی۔
حکام کے مطابق اس وقت شام میں ایک ہزار سے زائد پاکستانی شہری موجود ہیں جن میں سے 260 صرف زائرین ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’زائرین کو ترجیحی بنیادوں پر واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘
سفارتخانے کے حکام نے بتایا کہ آج اُن 81 زائرین کو بیروت بھیجا گیا ہے جن کے پاس واپسی کے ٹکٹ تھے۔
شہباز شریف نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اور ان سے بیروت کے راستے شام میں پھنسے پاکستانی شہریوں کے فوری انخلاء میں سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
پی ایم آفس کا کہنا ہے کہ لبنانی وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ لبنان شام سے پاکستانیوں کے انخلا میں ہر ممکن مدد کرے گا۔
دمشق میں زائرین کے ایک گروپ کے سالار قافلہ علامہ صابر عباس توحیدی نے بی بی سی کو بتایا کہ سفارتخانے نے زائرین کو ہوٹل تک محدود رہنے کی ہدایت کی ہے مگر ہوٹل والے ایک رات کے فی کس 30 ڈالر لے رہے ہیں۔