Aaj Logo

شائع 09 دسمبر 2024 10:22pm

بشار انتظامیہ کے مظالم کیلئے روس اور ایران بھی ذمہ دار ہیں، نیٹو چیف

معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے سربراہ مارک رَٹ نے کہا ہے کہ شام کی بشارالاسد انتظامیہ نے جو انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں اُن کے لیے روس اور ایران بھی جوابدہ ہیں۔ بشارالاسد کا زوال اس بات کا مظہر ہے کہ یہ دونوں قابلِ اعتبار ساتھی نہیں تھے۔

ایک بیان میں نیٹو چیف نے کہا کہ بشار انتظامیہ نے جو انسانیت سوز مظالم ڈھائے وہ روس اور ایران کی بھرپور پشت پناہی کے بغیر ممکن نہ تھے۔ عرب دنیا کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ روس اور ایران پر بھروسا نہیں کیا جاسکتا۔ جب بشارالاسد ان کے کام کا نہ رہا تو انہوں نے اُسے چھوڑ دیا۔

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر جیک سلیون اِس ہفتے اسرائیل جائیں گے جہاں وہ شام اور غزہ کی صورتِ حال کے حوالے سے اسرائیلی حکام سے بات چیت کریں گے۔

جیک سلیون اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں لڑائی بند کرنے کے علاوہ ایران اور لبنان کے بارے میں بھی گفت و شنید کریں گے۔ یہ بات امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان سین سیویٹ نے بتائی۔

لبنان کے حکام شام کی جیلوں میں لبنانی باشندوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ اس کام میں شام سے تعلق رکھنے والے ریسکیو ورکرز بھی اُن کی مدد کر رہے ہیں۔ شام کے طول و عرض میں بشار انتظامیہ کے زوال کا جشن منایا جارہا ہے۔ ایسے میں لبنان کے حکام شام کی مختلف جیلوں میں اپنے باشندوں کو تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔ اس حوالے سے متعلقین کے اہلِ خانہ کی طرف سے بھی غیر معمولی دباؤ ہے۔

شام کی 13 سالہ خانہ جنگی میں 5 لاکھ سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ لبنان کے بہت سے باشندوں کو گرفتار کرنے کے بعد جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا اور پھر اُن کے اہلِ خانہ کو اُن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہوسکا۔

برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں حقیقی امن اور استحکام کی بحالی میں برطانیہ کی دلچسپی غیر معمولی ہے۔ اس حوالے سے کی جانے والی تمام کوششوں میں برطانیہ بھی بھرپور حصہ لے گا۔

ایک بیان میں کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کے استحکام کے لیے مشرقِ وسطیٰ کا استحکام بھی ناگزیر ہے۔ برطانیہ خطے میں اپنی موجودگی یقینی بنائے گا اور پارٹنرز کے ساتھ مل کر مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے کام کرے گا۔ برطانوی وزیرِاعظم نے شام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مزید ایک کروڑ 47 لاکھ ڈالر کی امداد کی منظوری دی ہے۔

سوئیڈن، یونان اور جرمنی نے شامی پناہ گزینوں کی درخواستوں کی پروسیسنگ اور ملک بدری روک دی ہے۔

سوئیڈن مائگریشن ایجنسی نے پیر کو بتایا کہ جب تک شام میں حالات معمول پر نہیں آجاتے تب تک شامی پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلے بھی نہیں ہوں گے اور انہیں نکالا بھی نہیں جائے گا۔

سوئیڈش ایجنسی میں قانونی امور کے سربراہ کارل بیکسیلیس نے کہا ہے کہ صورتِ حال کی سنگینی دیکھتے ہوئے اس وقت کوئی بھی فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے۔

یونان اور جرمنی نے بھی ہزاروں شامی باشندوں کی طرف سے دائر کی جانے والی سیاسی پناہ کی درخواستوں کی پروسیسنگ روک دی ہے۔ یونان نے 9 ہزار درخواستوں کی پروسیسنگ روکی ہے۔

Read Comments