مدارس رجسٹریشن کے معاملے پرتلخی کم نہ ہوسکی۔ دوہزار انیس کے معاہدے کے حامی علما بھی میدان میں آگئے۔ حکومت سے موجودہ نظام برقرار رکھنے کا مطالبہ کردیا۔ طاہراشرفی نے کہا قوت سب کے پاس ہے مگر ٹکراؤ نہیں چاہتے۔
علما اکرام نے مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق موجودہ نظام برقرار رکھا جائے اور حکومت کسی دباؤ میں آکر اس نظام کو تبدیل نہ کرے۔
ذرائع کے مطابق مدارس رجسٹریشن کے مثبت اثرات کےعنوان سے اسلام آباد میں منعقد کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل آف ریلیجیس ایجوکیشن غلام قمر، وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی اور وفاقی وزیر مذہبی امور چودھری سالک حسین بھی شریک ہوئے۔
وفاقی دارالحکومت میں مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس کی صدارت مولانا طاہر اشرفی نے کی۔ تقریب میں وفاقی وزراعطاء تارڈ، خالد مقبول صدیقی نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پرعلامہ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا پاکستان میں تقریبا تیس لاکھ طلبا مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہمارا بہت عرصے سے ایک مطالبہ تھا کہ مدارس کی تعلیم کو حکومتی سطح پہ تسلیم کیا جائے۔
اتحاد تنظیمات مدارس اور پی ٹی آئی حکومت کا 2019 کا معاہدہ سامنے آگیا
انہوں نے کہا کہ نئے دس بورڈ قائم کیے گئے جو آج بھرپور انداز میں کام کر رہے ہیں، سال 2019 تک ملک میں پانچ مدارس بورڈ تھے جو اس وقت 15 ہو چکے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڈ نے کہا قانون جب بنتا ہے تو اس کی افادیت دیکھی جاتی ہے سب علماء سے مشاورت کے بعد ایک قانون بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کو ایک دارے میں لانا ہمارامقصد تھا، مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک کرنا ہی اس کا بہتر حل ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا مدارس رجسٹریشن کا معاملہ مدارس کو کنٹرول کرنے کا نہیں بلکہ مدارس کو فائدہ پہنچانا اور یہاں کے تعلیمی نظام کو موثر بنانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 3 کروڑ بچوں کے مستقبل کا سوال ہے ہم سیاسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔
علما کانفرنس سے خطاب میں چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبد الخبیر آزاد نے کہا کہ آج کا یہ پروگرام مدارس دینیہ اور ان کے تحفظ کے لیے ہو رہا ہے، یہ مدارس دین کے قلعے ہیں اور تمام مسالک کی نمائندگی یہاں موجود ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہم سب اپنا اپنا کردار ادا کریں، مدارس اسلام کے قلعے ہیں، ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، یہاں پر تمام مسالک کے علمائے کرام موجود ہیں۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ ملک میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب کو دہشتگردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔
اجلاس سے خطاب میں ڈائریکٹر جنرل آف ریلیجیئس ایجوکیشن ڈاکٹر غلام قمر نے کہا کہ مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے، مدارس میں اصلاحات کی جائیں، مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک ہونا چاہئے۔
ڈاکٹرغلام قمر نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک کیا جائے، برصغیر کی تاریخ مدارس کا بڑا کردار ہے، مدارس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام مکتب فکرکے علماء سے مشاورت کی، مختلف ادوار میں مدارس کو مشکلات کا سامنا رہا، یہ وہ معاہدہ تھا جس پر تمام علما کے دستخط ہیں، متفقہ طور پر طے ہوا کہ مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے، ان بچوں کو روزگار ملے تاکہ معاشرے کے اچھی شہری بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بھی طے کیا بیرون ملک کے طلبا کو ویزا فراہم کریں، ڈائریکٹوریٹ کے اندر 16 ریجنل آفس کام کررہے ہیں۔
سید جواد علی نقوی نے کہا کہ ملک اس وقت بحرانوں کا شکار ہے، مدارس کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی چارہ جوئی نہیں ہوئی، مدارس کو اپنے حال پر چھوڑا گیا، حکومت کا زیرو کردار ہے مدارس بنانے میں، سب لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مدارس بنائے۔
سید جواد علی نقوی نے کہا کہ مدارس کو آسودگی اور اطمینان کی فضا کی ضرورت ہوتی ہے، مدارس کو باقاعدہ نظام کے تحت لانا خوش آئند اقدام ہے، مدارس کے حوالے سے حکومتی پالیسی طے شدہ ہے، مدارس کو تجارت سے دور رکھیں، مدارس کو دہشتگردی سےدور رکھیں، مدارس کو سیاست سے دور رکھیں، مدارس کوفرقہ واریت سے دوررکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کو سمجھ نہیں آتی تھی مدارس کو کس کھاتے میں ڈالا جائے، مدارس تعیلمی ادارہ ہے، انہیں وزارت تعلیم سے منسلک ہونا چاہئے، مدارس رجسٹریشن پر مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کرنے چاہئیں، رجسٹرڈ مدرسے ابھی بھی سند دیتے ہیں اور حکومت انہیں قبول کرتی ہے، حکومت نے مدرسوں کو اختیار دیا ہے تو ہی وہ سند دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج مدارس اور علماء آمنے سامنے آگئے ہیں، ہم ہرگز مدارس کا تصادم نہیں چاہتے،مولانا جذبات میں نہ آئیں علماء کرام کو نہ للکاریں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں 2019ء کو حکومت اور علماء کے درمیان مدارس کے حوالے سے طے پایا جانے والا معاہدہ بھی زیر غور آئے گا۔
آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا، نوٹیفکیشن جاری
ذرائع کا کہنا ہے کہ مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے ڈی جی آر ای 22 اکتوبر 2019ء کو ملک بھر میں قائم کئے گئے، پاکستان بھر میں 17653 مدارس ڈی جی آر ای میں رجسٹرڈ ہیں، 598 مدارس کو 1196 اساتذہ فراہم کئے گئے ہیں، 163 مدارس میں قومی نصاب متعارف کرایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک 1491 طالب علموں کو پاکستانی ویزے کے حصول اور توسیع میں مدد فراہم کی گئی ہے۔