بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود خلابازوں پر کچھ مخصوص غذائیں کھانے کی پابندی ہے، کیونکہ خدشہ ہے کہ ان کے پیٹ میں بننے والی گیس اخراج کے بعد آتشزدگی کا باعث بن سکتی ہے۔
ناسا میں بیٹھے خلائی ماہرین کا خیال ہے کہ سبزی پیٹ میں گیس کا سبب بن سکتی ہے، جو اخراج کے بعد ناصرف زمین سے 250 میل اوپر تنگ اور مضبوطی سے بند کیپسول میں پھنسی رہ جائے گی، بلکہ آتش گیر ہونے کی وجہ سے دھماکے کا سبب بن سکتی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ان سات خلابازوں کے مینیو میں پکی ہوئی پھلیاں، بند گوبھی اور بروکولی بھی شامل نہیں ہیں۔
پیٹ کی گیس سے فوری نجات پانے کا آسان اور گھریلو حل
ٹیکنالوجی کے ماہر اور ٹی وی پریزینٹر میڈی موئٹ کہتے ہیں کہ یہ سبزیاں گیس بنانے کا باعث بنتی ہیں اور آپ نہیں چاہیں گے کہ خلائی اسٹیشن کے اندر سیل بند خلابازوں کا عملہ غیر آرام دہ محسوس کرے، کیونکہ ریح آتش گیر ہوتی ہے۔
خلا میں گیس خارج کرنے کے مسئلے نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے سائنسدانوں کو طویل عرصے سے پریشان کر رکھا ہے۔
1960 کی دہائی میں ماہرین نے ایک مطالعہ تیار کیا کہ کس طرح خلابازوں کی خوراک سے ہائیڈروجن، میتھین، نائٹروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سمیت دیگر خارج ہونے والی گیسیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ گیسیں بڑی آنت میں بیکٹیریا کے ذریعہ تیار ہوتی ہیں جو کھانے کو امینو ایسڈ، گلوکوز اور فیٹی ایسڈ میں توڑ دیتے ہیں۔
خلائی اسٹیشن پر پھنسے اسٹار لائنر سے پُراسرار آوازیں آنے لگیں
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خوراک سے قطع نظر، ایک دن میں ایک انسان کا اوسطاً 40 بار گیس کا اخراج معمول کی بات ہے جس سے دو لیٹر تک گیس پیدا ہوسکتی ہے۔ لیکن رپورٹ میں پایا گیا کہ ’کارج ہونے والی گیسیں غذائی گروپوں میں وسیع پیمانے پر مختلف ہوتی ہیں‘۔
اسی طرح سبزی خوروں کو ایک خاص خطرہ لاحق ہے۔ چونکہ سبزیوں میں موجود سیلولوز کو ہضم نہیں کیا جا سکتا، اس لیے وہ مخلوط غذا سے زیادہ گیس پیدا کرتی ہیں۔
تحقیق کے نتیجے میں خلابازوں کے پیٹ کا پھولنا کم کرنے کے لیے خاص طور پر تیار کردہ ایک نئی ہلکی غذا کی پیشکش کی گئی۔
مصنف میری روچ نے اپنی کتاب ”Packing For Mars“ میں اس مسئلے کو اجاگر کیا۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہوا لیک ہونا شروع، ناسا کے پسینے چھوٹ گئے
انہوں نے خلائی غذائیت سے متعلق ایک کانفرنس میں بتایا کہ اوسطاً شخص سبزی کھانے کے چھ گھنٹے بعد ایک سے تین کپ فلیٹس فی گھنٹہ تک گیس خارج کرتا ہے، جو زیادہ سے زیادہ گیس سے بھرے تقریباً دو کوک کینز کے برابر ہے۔
اب اس مقدار کو تصور کریں ایک ایسی چھوٹی سی جگہ میں جہاں آپ کھڑکی بھی نہیں کھول سکتے۔