شام میں بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر جشن منانے نکلی۔
بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اپوزیشن فورسز نے دمشق کا کنٹرول سنبھالا۔
کوئی جھنڈوں کے ساتھ شار الاسد حکومت کے خاتمے کا جشن مناتا نظر آیا تو کوئی فوجی ٹینکوں پر کھڑے ہوکر تصاویر بنواتا رہا، شام میں گزشتہ روز ایک آزادی کا سماء تھا۔
باغیوں کے قبضے کے بعد شامی فٹ بال ٹیم کے یونیفارم میں بڑی تبدیلی
بشارالاسد نے فرار سے پہلے وزیراعظم کو کیسے پھنسایا؟
اسرائیلی فوج شام میں داخل ہوگئی
وہیں یہ بھی دکھنے میں آیا کہ شامی عوام بشار الاسد کے صدارتی محل میں داخل ہوگئی جہاں انہوں نے سیلفیز اور ویڈیوز بنوا کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
کچھ تصاویر میں لوگوں کو صدارتی محل سے سامان جیسے ملبوسات، ہینڈ بیگز، سوٹ کیس، پرفیوم کی بوتلیں اور فانوس وغیرہ لوٹتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق باغیوں نے عمارت میں توڑ پھوڑ بھی کی اور اسد خاندان کی تصویروں کو بھی نقصان پہنچایا۔
ایک 44 سالہ شخص نے اپنے موبائل فون پر لی گئی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا، “میں تصویریں اس لیے لے رہا ہوں کیوں میں اس جگہ پر آ کر بہت خوش ہوں۔
ایک شخص کو صدارتی محل سے کرسی کندھے پر اٹھائے جاتے دیکھا گیا۔
شام میں طویل عرصے اقتدار میں رہنے والے بشار الاسد کے زیر استعمال اشیاء میں لگژری گاڑیوں کی ویڈیو بھی وائرل ہوئیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جب شامی باغی فوج نے نے دمشق پر قبضہ کیا تب بشار الاسد شہر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے اور کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں گئے۔ بعد ازاں روسی میڈیا کی جانب سے اطلاع سامنے آئی ہے اسد اور ان کا خاندان ماسکو میں موجود ہے، جہاں روس نے سیاسی پناہ فراہم کی ہے۔