ایک معروف مصرع ہے ۔۔۔۔ تجھے اے زندگی لاؤں کہاں سے۔ کچھ ایسی ہی صورتِ حال کا سامنا لبنان کے ایک 57 سالہ شخص کا بھی ہے۔ اُسے 18 سال کی عمر میں شام میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا تھا۔ زندگی جیل میں گزر گئی۔
ایک برطانوی اخبار نے بتایا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد سے ملک بھر کی جیلوں سے قیدیوں کی رہائی جاری ہے۔
شمالی لبنان کے معمر علی نے اپنے بڑے بھائی علی حسن العلی کو 39 سال تک جیلوں میں تلاش کیا۔ اب اُنہیں اچھی خبر ملی ہے۔
شامی فوج نے علی حسن کو 1986 میں شمالی لبنان میں گرفتار کیا تھا۔ تب وہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ گرفتاری کے بعد سے گھر والوں کو اب تک اُن کا کچھ علم نہ تھا۔
معمر علی نے شام کا کونا کونا چھان مارا۔ انہوں نے تقریباً ہر جیل میں اپنے بھائی کو تلاش کیا۔ کبھی کبھی کہا جاتا کہ وہ جیل میں ہیں مگر اگلے دن تردید کردی جاتی۔
جمعرات کی شب معمر علی کو پیغامات ملنے لگے۔ دوستوں اور رشتہ داروں نے انہیں ایک تصویر بھیجی جس میں ایک بوڑھا شخص شام کی ایک جیل کے مرکزی دروازے کے سامنے پریشان کھڑا تھا۔ معمر علی نے بھائی کو پہچان لیا۔ معمر علی کا بھائی سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔ وہ رابطے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔