شام میں حکومت کے خلاف لڑنے والوں نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ادلب پر مسلح دھڑوں نے اچانک حملہ کرکے حلب، پھر حمات اور اس کے بعد حمص کے شمالی دیہی علاقوں اور جنوب کے حصوں پر قبضہ لیا۔
عسکری امور کے مصری تجزیہ کار کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے مشیر میجر جنرل ہیثم حسین نے العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحدث ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں کہا کہ ایران کے لیے ممکن نہیں کہ اپنی سلامتی یقینی بنانے کے حوالے سے شام کو نظر انداز کرے۔
شام کی صورتحال کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی بیان سامنے آگیا
شام میں ایران نے اچھی خاصی ”سرمایہ کاری“ کی تھی۔ شام کی فوج کا ڈھانچا کھڑا کرنے میں ایران کی مالی اور تکنیکی دونوں طرح کی معاونت شامل تھی۔ اگر شام کی فوج ختم ہوئی تو یہ ایران کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔
دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر دھاوا، حسن نصراللہ کے پوسٹر پھاڑ دیئے گئے
ہیثم حسین کا کہنا ہے کہ شامی فوج کا یہ یہ سقوط افراتفری، کمزوری اور سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں کے بغیر واقع نہیں ہوسکتا تھا۔ ایران نے شام سے اپنے بیشتر مشیر اور رہنما اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل کے خدشے کے پیشِ نظر بلالیے تھے۔
شام کی حشد ملیشیا کو فاطمیون زینبیون اور حزب اللہ سے الگ کرنے کے بعد جنوبی لبنان کے محاذ پر تعینات کردیا گیا تھا۔ پتا چلا ہے کہ یوکرین میں جنگ چھیڑنے کے بعد روس نے بھی اپنے فوجی اور ساز و سامان نکالنا شروع کردیا تھا۔ ویگنر گروپ کو بھی واپس بلالیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں شامی فوج کی پوزیشن بہت کمزور ہوگئی۔
شامی باغیوں کا سرکاری ٹی وی پر فتح کا اعلان، قیدیوں کیلئے خوشخبری
اب پہلا منظر نامہ یہ ہوسکتا ہے کہ اپوزیشن کے دھڑے دمشق پر قبضہ کرکے فوج کو شکست دے کر شدت پسند اسلامی حکومت قائم کرلیں۔
صدر بشار الاسد کا 24 سالہ دور ختم، شام کے وزیرِ اعظم نے اہم اعلان کردیا
ایک ممکنہ منظرنامہ یہ بھی ہے کہ شام کی حکومت اپوزیشن کے دھڑوں کو شکست دے کر وہی صورتِ حال پیدا کردے جو 2016 میں تھی۔
تیسری ممکن صورت یہ ہوسکتی ہے کہ شام کو تین چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کردیا جائے۔ مرکزی حکومت دمشق میں ہو۔ حلب میں اسلامی حکومت قائم ہو اور باقی علاقوں پر ایک کرد حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔
شام حکومت گرانے والے ’حیات تحریر الشام‘ کے سربراہ ابو محمد الجولانی کون ہیں؟
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق چند روزہ لڑائی میں 800 سے زائد افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوئے ہیں۔
ایران نے شام سے اپنے فوجی کمانڈروں اور اہلکاروں کا انخلا شروع کردیا