وینس ہمارے قریب ترین سیاروں میں سے ایک ہے جسے کبھی کبھی اس کے زمین کے یکساں حجم اور چٹانی ساخت کیوجہ سے زمین کا جڑواں بھی کہا جاتا ہے۔ حالانکہ اس کی سطح بالکل بنجر ہے لیکن کیا یہ سچ ہے کہ سیارہ وینس بھی کبھی سمندروں سے ڈھکا ہوا تھا؟
نئی تحقیق جس میں سیارے کے اندرونی حصے میں پانی کی مقدار کا اندازہ لگایا ہے، ماہرین فلکیات کے مطابق جواب نہیں میں ہے۔ محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس وقت سیارے کا اندرونی حصہ کافی حد تک خشک ہے جو اس دعوے سے مطابقت رکھتا ہے کہ وینس اپنی تاریخ کے اوائل سے ہی خشک پڑا ہے۔
کیا ہوگا اگر ہمارا سورج اچانک تباہ ہوجائے۔۔۔؟
اس کی سطح پگھلی ہوئی پتھر، میگما پر مشتمل تھی جس کے بعد یہ بھی خشک ہوگیا۔ پانی کو زندگی کے لیے ایک ناگزیر جزو سمجھا جاتا ہے.
مطالعے کے نتائج بتاتے ہیں کہ وینس کبھی بھی رہنے کے قابل نہیں رہا۔ نتائج اس سابقہ مفروضے کو بھی غلط قرار دیتے ہیں کہ وینس کی سطح کے نیچے پانی کا ذخیرہ ہو سکتا ہے۔
چاند کیلئے بھارتی مشن چندریان تھری پر ناکامی کے بادل منڈلانے لگے
یونیورسٹی آف کیمبرج کے انسٹی ٹیوٹ آف آسٹرونومی میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ اورتحقیق دان ٹریزا کانسٹینٹینو نے کہا کہ ماحولیاتی کیمسٹری بتاتی ہے کہ وینس پرآتش فشاں پھٹنے سے بہت کم پانی نکلتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ سیارے کا اندرونی حصہ بہت زیادہ خشک ہے۔
انہوں نے کہا کہ وینس ایسے سیارے کی طرح ہے جس کی سطح شروع سے ہی خشک رہی ہے اور وہ کبھی زندگی کو سہارا دینے کے قابل نہیں رہا۔