Aaj Logo

شائع 06 دسمبر 2024 08:13pm

چیف جسٹس کا جسٹس منصور کو 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق خط کا جواب، فل کورٹ بنانے کی مخالفت

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے 26 آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کو پہلے سننے اور فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے لکھے گئے خط کا جواب دے دیا، جس میں فل کورٹ کی مخالف کردی جبکہ جوڈیشل کمیشن کے اکثریتی اراکین نے چیف جسٹس کی رائے کی حمایت کردی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب جوڈیشل کمیشن اجلاس میں دیا۔

قبل ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جہاں ہائیکورٹس میں ججوں کی نامزدگیوں، سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچز میں مزید ججوں کی شمولیت کا جائزہ لیا گیا۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں 26 ویں ترمیم کو فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا تذکرہ ہوا، جہاں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے 26 آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت فل کورٹ کے ذریعے کرنے پر بات کی۔

اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی: جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کو بھی خط لکھ دیا

ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کی تجویز کی مخالفت کی اور جواب دیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں کس نے اور کیسے فکس کرنی ہے، یہ آئینی کمیٹی طے کرے گی۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی رائے کو اکثریتی ممبران نے سپورٹ کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے اپنے خط میں 26 ویں ترمیم فل کورٹ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا ذکر کیا ہے، جس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو یہ اسکوپ ہی حاصل نہیں ہے کہ 26 ویں ترمیم کو زیر بحث لائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد آئینی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کا اختیار آئینی بینچ کمیٹی کے پاس ہے، ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کے ایک رکن کا مؤقف تھا کہ رولز بنائے جانے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔

آئینی ترمیم کیخلاف جسٹس منصور کا چیف جسٹس کو خط، آئینی بینچ کے بجائے فل کورٹ سے فیصلے کا مطالبہ

جسٹس منصور صاحب! عوام کا اعتماد مجروح ہونے کا آپ کو خیال نہ آیا؟ خواجہ آصف

جوڈیشل کمیشن کے اکثریتی اراکین کی رائے تھی کہ ججوں کی تعیناتی کے لیے رولز بنانے کا معاملہ ذیلی کمیٹی طے کرے گی اور جوڈیشل کمیشن نے رولز بنانے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا اختیار بھی چیف جسٹس آف پاکستان کو دے دیا۔

واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کے جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز 2 خطوط سامنے آئے تھے، جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے ایک خط چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دوسرا خط جوڈیشل کمیشن کو لکھا گیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے جانے والے خط میں مشورہ دیا گیا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فیصلے تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کردیا جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کی گئی تھی جبکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف 2 درجن سے زائد درخواستیں زیر التوا ہیں۔

انہوں نے لکھا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں منظور ہوسکتی ہیں اور مسترد بھی، درخواستیں منظور ہوئیں توجوڈیشل کمیشن کےفیصلوں کی وقعت ختم ہو جائے گی، ایسی صورتحال ادارے اور ممبران کے لیے شرمندگی کا باعث بنے گی۔

خط میں مشورہ دیا گیا تھا کہ 26 ترمیم کے خلاف درخواستوں کے فیصلے تک اجلاس مؤخر کردیا جائے اور چیف جسٹس 26 آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے مشورہ دیا تھا کہ چیف جسٹس رجسٹرار سپریم کورٹ کو درخواستیں سماعت کے لیے لگانے کا حکم دیں۔

Read Comments