ماہرین نے جدید ترین طریقوں کی مدد سے کی جانے والی تحقیق کے ذریعے دل کے اندر چھپا ہوا دماغ ڈھونڈ نکالا ہے۔ یونیورسٹی آف کولمبیا اور کیرولِنسکا انسٹیٹیوٹ کے محققین کی ایک ٹیم نے دل کے اندر عصبی ریشوں (نیورونز) کا ایسا پیچیدہ دماغ دریافت کیا ہے جو دل کی طرح کام کرتا ہے۔
ہم آج تک یہی سُنتے آئے ہیں کہ دل کچھ نہیں ہوتا، سب کچھ دماغ میں چل رہا ہوتا ہے۔ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ جسم کو کنٹرول کرنے کا نظام دماغ کے اندر ہے نہ کہ دل کے اندر۔ اس حوالے سے تحقیق نیچر کیمونی کیشنز نامی جریدے میں شایع کی گئی ہے۔
یہی سبب ہے کہ دل نکال بھی لیا جائے تو مصنوعی دل کے ذریعے کام چلتا رہتا ہے مگر دماغ کو نکالنا یا بدلنا ممکن نہیں۔ آج تک کسی بھی انسان کا دماغ تبدیل نہیں کیا گیا اور کسی انسان کو مصنوعی دماغ بھی نہیں لگایا گیا۔
اب ماہرین کی رائے بدل گئی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ دل کے اندر عصبی ریشوں کا ایسا پیچیدہ نظام پایا جاتا ہے جو بہت حد تک دماغ ہی کے انداز سے کام کرتا ہے۔ اب ماہرین کہہ سکتے ہیں کہ دماغ کی طرح دل بھی جسم کو بہت حد تک کنٹرول کرتا ہے اور احکام جاری کرتا ہے۔
اخلاقی تعلیم کہتی ہے کہ دل کا تعلق اخلاقیات، تہذیب اور علم و فن کی نزاکتوں سے ہے جبکہ دماغ خالص معروضی انداز سے سوچتا ہے اور کام کرتا ہے۔ دماغ خالص عقلی بنیاد پر برابری کرتا ہے۔ یہ کہتا ہے آنکھ کے بدلے آنکھ جبکہ دل بدلہ لینے سے ہٹ کر معاف کرنے کی روش پر چلنے کا سُجھاؤ بھی دیتا ہے۔
دماغ کہتا ہے کہ جس نے آپ کی مدد نہ کی ہو آپ بھی اُس کی مدد نہ کریں۔ ایسا کہنے میں دماغ اپنی جگہ درست ہے مگر دل کوئی اور ہی راہ سُجھاتا ہے۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ جس نے اچھا سلوک نہ کیا اُس سے بھی ہمیں اچھا ہی سلوک کرنا ہے۔
دماغ کا معاملہ خالص مادیت سے وابستہ ہے جبکہ دل ہمیں اِس حیوانی سطح سے بلند کرتا ہے تاکہ ہم معاشرے کو مضبوط بنانے کے حوالے سے اخلاقی اقدار کا احترام کرتے ہوئے ایسے کام کریں جن سے دوسروں کی زندگی آسان ہو اور ہمارے لیے لوگوں کے دلوں میں احترام بڑھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب یہ بات بلا خوفِ تردید کہی جاسکتی ہے کہ جسم کو کنٹرول کرنے کا معاملہ صرف دماغ کا میدانِ کار نہیں بلکہ دل بھی اِس میں برابر کا شریک ہے۔ دماغ ہمیں خالص حیوانی اور مادی سطح سے بلند کرتا ہے۔