بھارت کے معروف کامیڈین سنیل پال نے کہا ہے کہ مجھے دہلی کے نواح سے اغوا کیا گیا تھا اور تاوان کی جزوی ادائیگی پر جان چُھوٹی۔ کچھ لوگ اس پورے معاملے کو پبلسٹی اسٹنٹ قرار دے رہے ہیں۔ ایسی باتوں سے میرے دل کو دُکھ پہنچا ہے۔
انڈیا ٹوڈے ڈجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے سنیل پال نے کہا کہ مجھے ایک ایونٹ میں شرکت کا جھانسا دے کر بلایا گیا اور یرغمال بنالیا گیا۔ اغوا کاروں نے ابتدا میں 20 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ دوستوں کی مدد سے ساڑھے سات لاکھ روپے دیے تو جان چُھوٹ سکی۔
سنیل پال کا کہنا ہے کہ امیت نامی شخص نے کال کی اور کہا کہ ہری دوار میں ایک برتھ ڈے پارٹی میں پرفارم کرنا ہے۔ ڈیل پکی کرنے کے لیے کچھ ایڈوانس رقم بھی بھیجی گئی۔ 2 دسمبر کو دہلی پہنچنے پر میں جب وینیو پر جارہا تھا تب راستے میں چائے پینے کے لیے رُکے۔ اس موقع پر ایک شخص پرستار کے سے انداز سے آیا اور کار میں گھس کر مجھے ساتھ لے گیا۔
سنیل پال کا کہنا ہے کہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر انہیں ایک دو منزلہ مکان میں لے جایا گیا۔ وہاں کئی لوگ تھے۔ انہوں نے 20 لاکھ روپے مانگے۔ جب میں نے بتایا کہ میں اے ٹی ایم کارڈ لیکر نہیں آیا تو انہوں نے مال بٹورنے کے متبادل طریقے سُجھائے۔
انہوں نے دوستوں سے بات کرنے کی اجازت دی تاکہ میں رقم کا انتظام کرسکوں۔ جب انہیں رقم مل گئی تو انہوں نے مجھے گھر واپس جانے کے لیے 20 ہزار روپے دیے۔
سنیل پال نے بتایا کہ اغوا کاروں نے اُن پر تشدد تو نہیں کیا تاہم اس واقعے کا اُن کی نفسی ساخت پر گہرا اثر پڑا ہے۔ ذہن میں تناؤ ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ اس معاملے پر کچھ نہیں کہوں گا، میڈیا کو کچھ نہیں بتاؤں گا مگر میری اہلیہ پہلے ہی پولیس سے رابطہ کرچکی تھیں۔
معروف کامیڈین نے بتایا کہ اغوا کاروں نے سڑک پر چھوڑا جہاں سے وہ رکشہ اور میٹرو میں سفر کرتے ہوئے دہلی ایئر پورٹ پہنچے۔ میں نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ تحقیقات کی جارہی ہے۔ اغوا کاروں نے فون پر سے کالز کا ریکارڈ ڈیلیٹ کردیا تھا۔
اغوا کاروں نے بچوں اور فیملی کے بارے میں بھی معلومات لیں۔ میری والدہ کا پتہ بھی لیا گیا۔ اس سے میرے ذہن پر شدید دباؤ مرتب ہوا۔ یہ واقعہ میرے لیے اور میرے اہلِ خانہ و احباب کے لیے انتہائی پریشان کن ہے۔
سنیل پال کہتے ہیں اگر میں نے یہ سب کچھ پبلسٹی اسٹنٹ کے طور پر کیا ہوتا تو پھر میں پولیس کو بیچ میں کیوں ڈالتا۔ ٹرانزیکشنز اور ادائیگی کا ریکارڈ موجود ہے۔