وزیراعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین گنڈا پور نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 24 نومبر کے احتجاج کے بعد خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی طور پر گرفتار شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں بے گناہ پشتونوں کی بلاجواز گرفتاریوں پر وزیراعظم کو خط لکھ دیا۔
اپنے خط میں علی امین گنڈاپور نے لکھا کہ ڈی چوک احتجاج کے بعد اسلام آباد میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے و الا مزدور طبقہ نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے لکھا کہ خیبر پختونخوا کے شہریوں سے ایسا رویہ رکھنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہا کہ اسلام آباد میں غیر قانونی گرفتار خیبر پختونخوا کے شہریوں کو فوری رہا کیا جائے۔
24 نومبر احتجاج: پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کے علاوہ سردار لطیف کھوسہ نے فورسز کے اہلکاروں کی ’مبینہ‘ فائرنگ سے ’متعدد ہلاکتوں‘ کا دعویٰ کیا تھا، تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے ان دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کچھ ہوا ہے تو ’ثبوت کہاں ہیں؟‘
اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں تقریباً ایک ہزار 400 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور پولیس نے احتجاج میں ملوث افراد کے خلاف متعدد مقدمات درج کر لیے ہیں۔
مقدمات میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو نامزد کیا گیا ہے، مقدمات میں انسداد دہشت گردی دفعات سمیت دیگر شامل کی گئی ہیں، ان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور علیمہ خان سمیت متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے
مقدمات میں مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی احتجاج سے گرفتار 116 شرپسندوں کے اعترافی بیانات سامنے آگئے
مقدمات میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت دیگر مقامی رہنما اور سیکڑوں کارکن نامزد ہیں۔