کراچی والوں کو حادثات سے بچنے کا ہٹو بچو مشورہ مل گیا، پولیس چیف نے صاف کہہ دیا جان بچانا ہے تو ڈمپر کے آگے نہ چلو، چھوٹی گاڑیاں آگے چلتی ہی کیوں ہیں؟ ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ ڈمپر تو دن میں شہر میں آتے ہی نہیں ہیں۔
کراچی پولیس کے چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ڈمپر کے آگے چلو گے تو مرو گے ، کس نے کہا ہے کہ ڈمپر دیکھ کر نہ ہٹو، عوام کو ڈرائیونگ کی اتنی سمجھ بوجھ تو ہونی چاہیے۔
عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنے والے کراچی پولیس چیف نے عوام کو اپنی زندگی خود بچانے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہااگر ڈمپر چل رہا ہے تو چھوٹی گاڑیاں اس کے آگے کیوں چلتی ہیں؟
شہرقائد میں ڈمپر چلنے کے اوقات کیا ہیں؟
کراچی میں ڈمپر چلانے کے اوقات رات 11سے صبح 6 بجے تک ہیں، تاہم شہر بھر میں دن دیہاڑے ڈمپر چلتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ اب ہمیں کراچی کے لوگوں کو گاڑی چلانے کا بھی بتانا ہوگا؟
جاوید اوڈھو کے مطابق ٹریفک حادثات لاہور میں زیادہ ہوتے ہیں ، فرق یہ ہے کہ رپورٹ کراچی کے زیادہ ہوتے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا کہ ڈمپر چلنے کا وقت تو پہلے بھی متعین تھا ، دن کے اوقات میں ڈمپر کیوں چلتے ہیں؟ ان ڈمپروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی ہے ؟
کیا ٹریفک پولیس کی کوئی ذمہ داری نہیںِ ہے؟ چند ٹکوں کے عوض عوام کی جان و مال سے کھیلنے کی اجازت دینے والوں کو آکر کون روکے گا؟
معاشرے کی بے حسی، عوام نے حادثے کا شکار پروفیسر کے 22 لاکھ روپے اور طلائی زیورات لوٹ لئے
کراچی پولیس چیف نے بڑی گاڑیوں کو من مانی کی کھلی چھوٹ دیدی
شہرمیں صرف ڈمپر ہی نہیں، واٹر ٹینکر، بڑی بسیں اور مال بردار گاڑیوں کی بھی بھر مار ہے ، کیا اب سڑکوں پرصرف انہی کا راج ہوگا؟
پولیس چیف کا بیان ، کیا بڑی گاڑیوں کو“لائسنس ٹو کِل“ مل گیا؟
کراچی میں رواں برس 700 سے زائد جان لیوا حادثات ہوچکے، 550 مرد، 78 خواتین،73 بچے بھی اپنی جانیں گنواچکے ہیں۔جبکہ 6 ہزارسے زائد شہری حادثات میں زخمی ہوئے ہیں۔
کراچی کی سڑکوں پر گاڑیوں کا اژدھام
شہر میں روز 900 کاریں، 1200موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہوتی ہیں، گاڑیوں کی تعداد 60 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔
کیا ان لاکھوں گاڑیوں سے سڑک پر دوڑنے کا حق چھین لیا گیا
صرف ڈمپرہی نہیں، شہرمیں واٹرٹینکربھی دندناتے پھر رہے ہیں، بڑی بسیں اورمال بردار گاڑیاں اس کےعلاوہ ہیں ۔
کیا سڑکوں پر صرف ان ہی کی من مانی چلے گی؟
کیا گاڑی چلانے والا اپنے نقصان کاخود ذمہ دارہوگا؟ بڑی گاڑیاں شہر میں ایسے ہی دوڑتی اور شہریوں میں موت بانٹتی رہیں گی ؟ مگر ان کے سامنے سے گزرنا منع ہے۔
پولیس چیف کا لاہور میں کراچی کی نسبت زیادہ حادثات کا دعویٰ
شہر میں ٹریفک حادثات کے اعداد وشمار ان کے دعوے کے بالکل برخلاف ہیں ۔ شہرقائد میں رواں برس 700 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں۔ لاہور میں رواں برس ٹریفک حادثات میں 288 افراد جاں بحق ہوئے۔ گزشتہ برس 392 افراد لقمہ اجل بنے تھے ۔ کراچی میں رواں برس مجموعی اموات لاہور کی گزشتہ 2 سال کی اموات سے زیادہ رہیں۔
شہر قائد میں رواں برس اسٹریٹ کرائمز کی 65 ہزار سے زائد وارداتیں رپورٹ
کراچی کے عوام کو ٹریفک حادثات کے ساتھ ساتھ اسٹریٹ کرائمزکا بھی سامنا ہے، جبکہ ڈکیتی مزاحمت پر بھی رواں برس 109 افراد جیتے جاگتے انسان قتل کردیئے گئے۔
جنوری میں اسٹریٹ کرائم کی 7 ہزار 822 ، فروری 7 ہزار307 ، مارچ میں 7 ہزار 544 ، اپریل میں 5 ہزار688 واقعات رپورٹ ہوئے، مئی میں 5 ہزار 399 ، جون 4 ہزار956 ، جولائی میں 4 ہزار 998 وارداتیں ہوئیں ، ماہ اگست میں 5 ہزار 901 ، ستمبر 5 ہزار 657 ، اکتوبر میں 5 ہزار 675 اور نومبر میں اسٹریٹ کرائم کی 4 ہزار 869 وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
رواں برس 47 ہزار 874 گاڑیاں، موٹر سائیکلیں چھینی اور چوری کی گئیں، شہریوں کو 17 ہزار952 موبائل فونز سے محروم کیا گیا۔