وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے روس سے سستے خام تیل کی خردی کے حوالے سے کسی بھی معاہدے کی خبروں کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کردیا ہے۔
پاکستان کے مقامی انگریزی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ کہا ہے کہ ماسکو میں جاری بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) کے اجلاس کے دوران پاکستان نے ماسکو کی پیشکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آئندہ ماہ سے رعایتی نرخوں پر خام تیل درآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ماسکو میں جاری بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے دوران فریقین نے جنوری 2025 سے خام تیل کی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کے تحت پاکستان ہر ماہ جی ٹو جی انتظام کے تحت ایک کارگو درآمد کرے گا۔
اخبار کے مطابق ماسکو اجلاس میں شریک ایک سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ’پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) نئے معاہدے کے تحت ایک سال میں روس سے 12 کارگو درآمد کرے گی۔‘
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس سلسلے میں حتمی معاہدے آج (4 دسمبر 2024) کو طے پائیں گے، جو پاکستان اور روس کے درمیان تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔
خیال رہے کہ ماسکو میں ہوئی تقریب میں پاکستان اور روس کے مابین 8 مختلف معاہدوں پر دستخط عمل میں آئے ہیں۔
ان معاہدوں میں پاکستان اور روس کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون کے فروغ کا معاہدہ بھی شامل ہے۔ اس حوالے سے نیو ٹیک اور روسی یونیورسٹی کے درمیان تعاون کے لیے ایم او یو پر دستخط بھی عمل میں آئے۔ معاہدوں میں پاکستان اور روس کے درمیان صنعتی شعبے میں تعاون اور انسولین کی تیاری کے حوالے سے معاہدہ بھی شامل ہے۔
تاہم، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بیٹ رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس سے سستے خام تیل کی خریداری کا معاہدے کے حوالے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں، ہم نے پبلک سیکٹر کمپنی کے ذریعے خام تیل درآمد کریں گے۔
مصدق ملک نے کہا کہ نگران حکومت میں ایک خام تیل کا کارگو منگوایا تھا، ابھی تک پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیاں خام تیل درآمد کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ روس نے آف شور تیل اور گیس کی دریافت میں دلچسپی لی ہے،روس سے خام تیل کی خریداری پر بات چیت ہوتی رہتی ہے، یہ بات چیت جاری رہے گی، لیکن ابھی سرکاری سطح پر خام تیل کا کارگو منگوانے کا معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پر کام ہو رہا ہے، اس وقت ہمارے پاس ایل این جی سرپلس ہے، پرانے معاہدوں کے علاوہ کوئی بھی نیا کارگو نہیں لیں گے، ہم نے قطر سے بھی پانچ ایل این جی کارگوز معطل کرائے ہیں، بات چیت جاری ہے کہ آئندہ سال بھی پانچ اضافی گارگوز قطر سے نہ منگوائیں۔