انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست خارج کر دی۔
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں بریت کی درخواست پر سماعت کی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے عمر ایوب کی بریت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا اور اور ان کی بریت کی درخواست خارج کردی۔
اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ ملزم ہمراہی ملزمان کے اقبالی بیان میں نامزد ہے، فرد جرم سے قبل ملزم کی بریت استغاثہ کی شہادت کو متاثر کرسکتی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی مقدمہ ابتدائی مرحلے میں ہے اس لیے بریت کی درخواست قبل از وقت ہے، ٹرائل اور شہادتیں پیش ہونے کے بعد صورتحال سامنے آئے گی تاہم بادی النظر میں جی ایچ کیو حملہ کیس میں سنگیں الزامات ہیں۔
یاد رہے کہ عدالت نے گزشتہ روز دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دوسری جانب اسی کیس میں عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کی دفعہ خارج کرنے کی درخواست پر فریقین کے وکلا کو 3 بجے دلائل پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈی چوک احتجاج پر مقدمات: عمر ایوب کی عبوری ضمانت منظور
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے دو دسمبر کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں بری کرنے اور سانحہ 9 مئی کیسز میں دہشت گردی دفعات 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے بریت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ جن تین ملزمان کے مبینہ بیان پر مجھے مقدمے میں ملوث کیا گیا، ان تینوں ملزمان نے اس بیان کی عدالت میں باقاعدہ تردید کرتے ہوئے بیان داخل کر دیا ہے جس سے ان کے خلاف الزام ختم ہوگیا ہے لہٰذا انہیں بری کیا جائے۔
دوسری درخواست میں عمران خان کا موقف تھا کہ سانحہ 9 مئی کیسز میں دہشت گردی دفعات غیر قانونی ہیں انہیں ختم کر کے کیسز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت ٹرانسفر کیا جائے۔