اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلیے۔
24 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج پر تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں پیشرفت ہوئی ہے، اسلام آباد پولیس نے 96 نامزد ملزمان کے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے۔
نامزد مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم اور شیر افضل مروت کا نام بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ عالیہ حمزہ، سیمابیہ طاہر، شعیب شاہین اور علی بخاری کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیمیں بھی تشکیل دے دی ہیں۔
واضح رہے کہ تھانہ کوہسار کے مقدمے میں پی ٹی آئی کی سینئر قیادت نامزد ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کو 23 دسمبر تک راہداری ضمانت دے دی
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے ڈی چوک مقدمے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات کو نکالا جائے، 26 نومبر کو اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج ہوا، حتمی فیصلے تک ایف آئی آر یا دہشت گردی کی دفعات کو معطل کیا جائے۔
فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں پی ٹی آئی کے 16 رہنماؤں پر فرد جرم عائد کردی۔
9 مئی کے تھانہ سول لائن کے مقدمات میں جن رہنماؤں پر فرد جرم عائد عائد کی گئی ان میں ایم این اے رائے حسن نواز، عبداللہ دمٹر، شیخ راشد شفیق، سمیت 16 ملزمان شامل ہیں۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ تھانہ سول لائن کے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں حاضر ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی، عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل، و دیگر کی حاضری سے استثنی کی درخواست دی ہے، عدالت نے ی ٹی آئی رہنماوں کی درخواست منظور کر لی۔
علی امین گنڈاپور کی پارٹی رہنما کو گالیاں بکنے کی مبینہ آڈیو وائرل
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔