پشاور ہائیکورٹ نے اسد قیصر، شہریار آفریدی سمیت دیگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی 27 دسمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی، دوسری جانب سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے شہریوں پر گولیاں چلائیں، شیلنگ کی، اب پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے، یہ پاکستان کے خلاف سازش ہے، عمران خان کو ناجائز طور پر جیل میں رکھا ہے، ہم ان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے اسد قیصر، شہرام ترکئی، راجہ بشارت، شہریار آفریدی کو حفاظتی ضمانت دے دی جبکہ صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی بھی 27 دسمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔
عدالت نے وفاقی اداروں سے مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روک دیا۔
بعدازاں پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت دی ہے۔
انہوں نے 26 تاریخ کو ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہر شہری کو اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے کا حق دیتا ہے۔
اسد قیصر نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا کہ انہوں نے دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں پر گولیاں چلائیں اور شیلنگ کی، تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، پنجاب پولیس اور خاص کر اسلام آباد پولیس پختونوں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ پاکستان کے خلاف ایک سازش ہے اور فیڈریشن کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سب سے مقبول جماعت ہے اور یہ یکجہتی کی علامت ہے۔
انہوں نے بانی پی ٹی آئی اور کارکنان کی ناجائز حراست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے عوام کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے اسلام آباد کو پختونوں کے لیے ”نو گو ایریا“ قرار دیا اور واضح کیا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین و قانون کا احترام کیا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اگر کوئی غلط فائدہ اٹھاتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ غیر قانونی حکومت کے خلاف آواز اٹھائیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے افسران کو بھی خبردار کیا کہ وہ اپنے قانونی حدود سے آگے نہ بڑھیں۔ اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا احتجاج ابھی ختم نہیں ہوا اور ان کی پہلی ترجیح جیلوں میں موجود لوگوں کی رہائی ہے۔
آخر میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ وہ شہداء کے گھروں جائیں گے اور دنیا کو دکھائیں گے کہ پاکستان میں مارشل لاء نافذ ہے۔
انہوں نے عالمی فورمز پر بھی آواز اٹھانے کا عزم ظاہر کیا اور واضح کیا کہ عوام کو اپنے مسائل کے لیے احتجاج کرنے کا حق ہے۔