پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے صدر طفیل خان نے نیٹ بلاکس کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں صرف ایک گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ بند ہونے سے پاکستان کو فی گھنٹہ 2.2 ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
نیٹ بلاکس ایک ایسا ادارہ ہے جو ورلڈ بینک، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین اور یوروسٹیٹ سے ڈیٹا لیتا ہے۔ یہ ٹول نیٹ ورک کے استحکام کو ٹریک کرتا ہے اور حقیقی وقت میں انٹرنیٹ کی بندش کی نگرانی کرتا ہے۔
طفیل خان نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’انٹرنیٹ کی بندش ڈیلیوری رائیڈرز، آئی ٹی سے وابستہ افراد اور آں لائن ٹیکسی چلانے والوں کو متاثر کرتی ہے‘۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ وی پی این اور سوشل میڈیا فرینڈلی پالیسیاں بنائے۔
فری لانسرز باڈی کے صدر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انہیں پالیسیوں پر بات چیت کا حصہ بنائیں۔
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹ رانا احسان افضل بھی شو میں موجود تھے۔
سائبر کرائم ترمیمی بل کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا، ’ہم کسی بھی چیز پر پابندی نہیں لگانے جا رہے ہیں، چیزوں کو منظم کیا جاتا ہے۔ جس طرح سے ڈیجیٹل میڈیا، سوشل میڈیا، یہ پلیٹ فارمز بدل رہے ہیں ہمیں اس کے ذریعے اپنے قوانین کو اپ ڈیٹ کرنا ہوگا‘ ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم وی پی اینز پر پابندی نہیں لگا رہے بلکہ اسے ریگولیٹ کر رہے ہیں۔ ہمارے ڈیٹا تحفظ کے قوانین ہوںں گے، ہم دنیا کے ساتھ چلیں گے‘۔
انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ قوانین کو تنہائی میں نہیں بنایا جانا چاہئے اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت ہونی چاہئے۔
وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر نے واضح کیا کہ سیکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے انٹرنیٹ تک رسائی صرف مختصر وقت کے لیے محدود تھی۔
احناس افضل نے دعویٰ کیا کہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کو کبھی بھی رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک میں ایکس پر پابندی لگا دی گئی۔ ’اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ دہشت گردی بڑھ رہی ہے اور اس سے زیادہ بدقسمتی یہ ہے کہ غلط معلومات پر قابو نہیں پایا جا رہا۔‘
انٹرنیٹ کی معطلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، فری لانسرز باڈی کے صدر نے کہا کہ یہ بہتر ہو گا کہ اگر متعلقہ ادارے سے بروقت رابطہ ہو جائے۔
طفیل خان نے کہا کہ ’مواصلات میں دو اہم چیزیں ہیں: وجہ (معطلی کی) اور مسئلہ کو حل کرنے کا وقت‘، اور حکومت پر زور دیا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کرے۔