پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے حوالے سے وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ’اسلام آباد میں ڈی چوک پر جو کچھ ہوا اس میں کچھ پتہ نہیں کس نے کہاں سے فائرنگ کی، ہم تمام مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ضروری ہے کہ پہلے یہ اپنا جھوٹ واپس لیں تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں۔‘
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ریڈ زون سے متصل ڈی چوک پردو بجے سے رات 12 بجے تک کم از کم 10سے 15 ہزارلوگ جمع تھے جن میں 7 سے 8 ہزار مسلح افراد تھے جن کے پاس مشین گن سمیت مہلک اور طرح طرح کا جدید اسلحہ تھا اور یہ لوگ ارد گرد کی عمارتوں کے اوپر چڑھے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب کے بعد اندھیرا ہونے پر فائرنگ شروع ہوئی اور اگلے تین چار گھنٹوں میں کچھ پتا نہ چلا کہ کون کس پر اٹیک کر رہا ہے۔ کچھ پتا نہیں کس نےکہاں سے فائرنگ کی۔
اینکر نے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان کی شفاف تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بننا چاہیئے جس میں دونوں جانب سے برابر کی نمائندگی ہو؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ضروری ہے کہ پہلے یہ اپنا جھوٹ واپس لیں، پاکستان تحریک انصاف اپنے جھوٹے پروپیگنڈوے کو تسلیم کرے تاکہ پارلیمانی کمیشن شفاف تحقیقات کرسکے۔ یہ پارلیمان میں آ کر بات کریں، وہاں یہ مسلہ اٹھائیں۔ ہم بالکل اس معاملہ کو بہتر طریقے سے حل کرنے کو تیار ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں۔
اسلام آباد میں احتجاجی مارچ ختم ہونے کے بعد متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنوں کی اموات سے متعلق متضاد دعوے کیے تھے۔ تاہم سوموار کے روز چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ’سیکڑوں اموات کی بات کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، ہمارے 12 کارکن ہلاک ہوئے۔‘