بانی تحریک انصاف عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ پہلی بار ان کے اہلخانہ کو بھائی سے ملنے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ ڈیڑھ سال میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ میڈیا اور وکلاء سب چلے گئے ہیں مگر فیملی کو باہر ہی روک دیا گیا۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان کی جانب سے ایکس پر ٹوئٹ میں اعتراض اٹھایا گیا کہ گزشتہ روز کی صبح اے ٹی سی جج نے 9 مئی کی سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کو حاضری کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے لکھا کہ فیصل چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر کو ہی اندر جانے کی اجازت تھی اور انہوں نے عمران خان کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہونے والی بیرونی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
بعد ازاں دوپہر کے وقت جب عمران خان کو القادر کیس کی سماعت کے لیے دوبارہ جیل کورٹ لایا گیا تو اس دوران بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور سلمان صفدر نے بھی ان سے ملاقات کی۔
عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ میں اور میری بہنیں اپنے کزن کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر تقریباً 6 گھنٹے تک بیٹھی رہیں اور ہمیں اپنے بھائی سے ملنے تک نہیں دیا گیا۔
بیان میں علیمہ خان نے لکھا کہ سلمان اکرم راجہ اور سلمان صفدر سماعت سے واپس باہر آئے وتو انہوں نے عمران خان کو تندرست قرار دیا۔
عمران خان کا زیادہ اعتماد پی ٹی آئی کی ’کمپرومائزڈ‘ قیادت کے بجائے اہلیہ پر ہے، برطانوی اخبار
علیمہ خان کی جانب سے ایکس پر کہا گیا کہ میں اپنے معزز صحافیوں، یوٹیوبرز اور سیاست دانوں سے درخواست کرنا چاہوں گی کہ وہ نامعلوم ذرائع سے معلومات حاصل کرنے سے قبل اہل خانہ سے بات کریں۔ انہوں نے اسلام آباد سانحہ سے کامیابی سے توجہ ہٹا دی ہے۔
عمران خان کی بہن کا مزید کہنا تھا کہ بھائی نے سلمان صفدر کو یہ بھی بتایا کہ وہ کئی دنوں سے بغیر ٹی وی اور اخبار کے مکمل تنہائی میں ہیں۔ اس لیے انہیں باہر سے پہلی بریفنگ اس وقت ملی جب فیصل چوہدری صبح اے ٹی سی جیل کی عدالت میں ان سے ملنے گئے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ کل صبح (3 نومبر) کو 11 بجے عدالت میں ایک اور سماعت ہوگی۔ انشاء اللہ ہم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔